فٹ بال جنون کا کھیل ہے اور جب ورلڈکپ جیسا ایونٹ ہو تو چھوٹے بڑے تمام ممالک میں اپنی اپنی ٹیم کےلئے جذبات اور ہیجان عروج پر ہوتا ہے۔ جہاں مداح آخری حد تک جاکر اپنی ٹیم کو سپورٹ کرتے ہیں وہیں شکست کی صورت میں غم و غصے کے اظہار سے بھی باز نہیں آتے۔ فیفا ورلڈ کپ میں دنیا کی دوسری بہترین اور مقبول ترین ٹیم بیلجیئم کی مراکش کے ہاتھوں غیر متوقع شکست کے بعد یورپی ملک میں ہنگامے پھوٹ پڑے ۔ قومی ٹیم کی ناقص کارکردگی پر عوام غصے میں آگئے اور سڑکوں پر نکل کر شدید احتجاج کیا۔ فتح کا جشن منانے والے مراکشی شہریوں سے بھی ہاتھا پائی ہوئی۔ پولیس نے متعدد افراد کو حراست میں لے لیا۔
قطر میں جاری اپ سیٹ سے بھرپور فیفا ورلڈ کپ میں یورپی شائقین کو ایک اور بڑا اپ سیٹ اس وقت دیکھنے کو ملا جب اتوار کو مراکش نے بیلجیئم کو 0-2 سے شکست دے دی۔ قومی ٹیم کے خلاف مراکش کی تاریخی فتح کے بعد بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں فٹ بال شائقین کی جانب سے ہنگامہ آرائی اور تور پھوڑ کے مظاہرے کئے گئے۔ لوگوں نے مختلف مقامات پر احتجاج کیا اور اس دوران قیمتی املاک کو نذر آتش کردیا۔ درجنوں شائقین نے جگہ جگہ ڈسٹ بن نذر آتش کرنے کے ساتھ ساتھ مختلف عمارتوں کے شیشے بھی توڑ دیئے اور گاڑیوں کو نذر آتش کیا۔
ہنگامہ آرائی کی وجہ سے ٹریفک معطل ہوگیا۔ مظاہرین نے پولیس کو دیکھتے ہی ان پر بھی لاٹھیوں سے حملہ کردیا۔ کئی مقامات پر پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ پولیس نے واٹرکینن اور آنسو گیس کا بے دریغ استعمال کیا جب کہ ہنگاموں میں تشدد اور املاک کو نقصان پہنچانے کے الزام میں متعدد افراد کو حراست میں لے لیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ احتجاج کرنے والوں نے پیٹرو کیمیکل اجزا، لاٹھیوں سمیت متعدد اشیا کا استعمال کیا اور ہنگامہ آرائی میں ایک صحافی سمیت درجنوں شہری زخمی ہوگئے۔ ایک کار اور 6 الیکٹرک موٹر سائیکلوں کو جلادیا گیا جس پر 11 افراد کو گرفتار کیا گیا۔
پولیس ترجمان وین دے کیر کے مطابق شام سات بجے تک امن و امان بحال کردیا گیا اور پولیس شہر کے مختلف حصوں میں مسلسل گشت کرتی رہی۔
برسلز کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ میچ کے اختتام سے قبل ہی کچھ افراد سڑکوں پر نکل آئے اور پولیس کے ساتھ الجھنے کی کوشش کی جس سے نقص امن کا خطرہ پیدا ہو گیا۔ اس دوران 100 سے زائد پولیس افسران متحرک تھے جبکہ میٹرو اسٹیشنز بند کر کے عوام کو مختلف علاقوں کا رخ نہ کرنے کی ہدایت کی گئی تھی تاکہ پرتشدد واقعات پر قابو پایا جا سکے۔
بیلجیئم کے مقامی افراد کے احتجاج کے دوران مراکش کے ساتھ ساتھ کچھ عرب باشندے اس فتح پر خوشیاں مناتے ہوئے سڑکوں پر رقص کرتے نظر آئے۔
برسلز کے میئر فلپ کلوز نےبھی ان پرتشدد واقعات کی سختی سے مذمت کرتے ہوئے کہا کہ میں آج دوپہر کو ہوئے واقعات کی سخت الفاظ میں مذمت کرتا ہوں۔ پولیس پہلے ہی مداخلت کر چکی ہے لہذا میں شائقین کو شہر کے مرکز میں نہ آنے کا مشورہ دیتا ہوں۔میں نے پولیس کو گرفتاریوں اور امن کے قیام کے لیے ہر ممکن اقدامات کی ہدایت کی ہے۔
یاد رہے کہ بیلجیم میں مراکش نسل کے تقریباً پانچ لاکھ افراد رہتے ہیں۔
دوسری جانب مشرقی شہر لیج میں 50 افراد پر مشتمل گروہ نے ایک پولیس سٹیشن پر حملہ کیا۔ کھڑکیاں توڑیں اور پولیس کی دو گاڑیوں کو نقصان پہنچایا۔ وہاں پولیس نے واٹر کینن کا استعمال بھی کیا۔ اسٹور فرنٹ اور ایک بس شیلٹر کو توڑا گیا۔ شمالی صوبے اینٹورپ میں بھی اسی قسم کے واقعات پیش آئے جہاں ایک درجن افراد کو گرفتار کیا گیا۔
اس کے علاوہ ہالینڈ میں میچ ختم ہوتے ہی نیدرلینڈز میں مقیم مراکشی برادری نے مشعلیں جلا کر، آتش بازی کرکے اور گاڑیاں چلاتے ہوئے جھنڈے لہرا کر جیت کا جشن منایا۔
واضح رہے کہ ورلڈ کپ کا آغاز سعودی عرب کے ہاتھوں تاریخی میچ میں ارجنٹائن کی اپ سیٹ شکست سے ہوا۔ دوسرا غیر متوقع اور کسی حد تک حیران کن نتیجہ کل میچ میں سامنے آیا جب مراکش کی قدرے کمزور ٹیم نے دنیا کی دوسری بہترین ٹیم بیلجیئم کو صفر کے مقابلے میں دو گول سے شکست دیدی۔