اسلام آباد جوڑا تشدد و ہراساں کیس کے مرکزی ملزم عثمان مرزا کے جیل کی ہوا کھانے کے بعد بھی تیور نہ بدلے۔
عدالت میں پیشی کے لیے آنے والے عثمان مرزا کا مزاج آج بھی اوباشوں والا ہی ہے، عدالت آمد پر میڈیا والوں کو دیکھ کرکہا کہ ’مرشد آئے تھے، سب کو بتانا مرشد آئے تھے۔‘
اسلام آباد کی مقامی عدالت کے جج عطا ربانی کی عدالت میں عثمان مرزا سمیت دیگر ملزمان کو منگل کے روز سخت سکیورٹی کے حصار میں کمرہ عدالت میں لایا گیا۔ کمرہ عدالت میں جج نے سب سے پہلے تو ملزمان کی حاضری لگوائی اور اس کے بعد ملزمان کو فرد جرم پڑھ کر سُنائی۔
جب جج ملزمان کو فرد جرم پڑھ کر سُنا رہے تھے تو عثمان مرزا سمیت چار ملزمان مسلسل جج کی طرف دیکھ رہے تھے جبکہ باقی ماندہ ملزمان سر جھکا کر کھڑے تھے۔
عثمان مرزا سمیت اس مقدمے میں نامزد جتنے بھی ملزمان اڈیالہ جیل میں ہیں انھوں نے اپنی داڑھیاں بڑھائی ہوئی تھیں اور سروں پر ٹوپیاں پہنی ہوئی تھیں۔ عدالت کے جج کی طرف سے جب ملزمان کو فرد جرم پڑھ کر سُنائی گئی تو سب ملزمان نے باآواز بلند صحت جرم سے انکار کیا۔
عدالت نے استغاثہ کے گواہان کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے انھیں 12 اکتوبر کو گواہی دینے کے لیے طلب کیا ہے۔ استغاثہ کے گواہان میں متاثرہ لڑکی اور لڑکا بھی شامل ہیں۔ اس مقدمے میں تین ملزمان کو پولیس ابھی تک گرفتار نہیں کر سکی جس کی وجہ سے پولیس نے اس مقدمے کا نامکمل چالان عدالت میں پیش کیا ہے۔
عثمان مرزا سمیت جب دیگر ملزمان کو اسلام آباد کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج عطا ربانی کی عدالت میں پیش کیا جا رہا تھا تو عثمان مرزا نے وہاں پر موجود میڈیا کے نمائندوں کی طرف دیکھتے ہوئے کہا کہ ’بتانا سب کو کہ مرشد آئے تھے۔‘
پولیس کی جانب سے متعقلہ عدالت میں جو چالان پیش کیا گیا اس میں کہا گیا تھا کہ عثمان مرزا سمیت سات ملزمان نے متاثرہ لڑکے اور لڑکی کو تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد انھیں برہنہ کر کے نہ صرف ان کی ویڈیو بنائی بلکہ ان دونوں کو آپس میں جنسی عمل کرنے کا بھی حکم دیا۔
متاثرہ لڑکی نے اپنے بیان میں یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ ملزمان انھیں برہنہ کرنے کے بعد ان کے جسم کے حساس حصوں کو چھوتے رہے۔
خیال رہے کہ اسلام آباد کی عدالت میں شہر کے علاقے ای الیون میں جوڑے کو ہراساں اور تشدد کرنے کے کیس کی سماعت ہوئی۔
کیس میں مرکزی ملزم عثمان مرزا سمیت 7 ملزمان پر فرد جرم عائد کر دی گئی ہے جب کہ گواہوں کو آئندہ سماعت پر طلب کیا گیا ہے۔ عدالت کی جانب سے تمام ملزمان کو چارج شیٹ پیش کردی گئی اور آئندہ سماعت پر وکالت نامہ ساتھ لانے کی ہدایت کی۔ عدالت نے گواہان کے بیانات قلمبند کرنے کیلئے گواہوں کو نوٹسز جاری کر دیے اور کیس کی سماعت 12 اکتوبر تک ملتوی کردی گئی۔