پولیس پرویز الہیٰ کو گرفتار کرنے میں ناکام

پولیس پرویز الہیٰ کو گرفتار کرنے میں ناکام
کرپشن کیس میں سابق وزیر اعلیٰ پنجاب اور پاکستان تحریک انصاف کے صدر چوہدری پرویز الٰہی کی گرفتاری کے لیے ان  کے گھر پر پولیس اور اینٹی کرپشن کی ٹیم کا آپریشن ناکام رہا اور تقریباً 8 گھنٹوں بعد اینٹی کرپشن اور پولیس کی نفری سابق وزیراعلیٰ پنجاب کی گرفتاری کے بغیر ہی واپس چلی گئی۔

سابق وزیراعلیٰ چوہدری پرویز الہٰی کے گھر داخل ہونے کیلئے پولیس نے بکتربند کی مدد سے مرکزی دروازہ توڑا۔ پولیس کی محافظوں سے ہاتھا پائی بھی ہوئی۔ پرویزالٰہی کے گھر سے پولیس پر پتھراؤ بھی کیا گیا۔ مبینہ طور پر پیٹرول بھی پھینکا گیا۔ پولیس نے خاتون سمیت 27 افراد کو حراست میں لے لیا۔

آپریشن کے دوران اینٹی کرپشن اور پولیس اہلکار غلطی سے چودھری شجاعت کے گھر بھی دروازہ توڑ کر داخل ہوئے اس دوران چودھری شجاعت حسین صاحبزادے چودھری شافع حسین شیشہ لگنے سے زخمی ہو گیا۔

بعد ازاں ڈی جی اینٹی کرپشن سہیل ظفر چٹھہ نے چودھری شجاعت حسین سے ملاقات کی اور کہا کہ آپ کے گھر آپریشن نہیں کیا جائے گا۔

اینٹی کرپشن کی ٹیم اور پولیس رات بھر لاہور میں پرویز الٰہی کے گھر میں موجود رہی لیکن سابق وزیر اعلیٰ پنجاب گھر میں نہیں ملے تاہم صبح ساڑھے 5 بجے کے قریب آپریشن تقریباً 8 گھنٹوں بعد ختم کر دیا گیا۔ ڈی جی اینٹی کرپشن سہیل ظفر چٹھہ پرویزالٰہی کی رہائش گاہ سے روانہ ہوگئے جبکہ اینٹی کرپشن اور پولیس کی نفری بھی صبح ساڑھے 5 بجے سابق وزیراعلیٰ پنجاب کی گرفتاری کے بغیر ہی واپس چلی گئی۔

تحریک انصاف اور پرویز الٰہی کے صاحبزادے مونس الٰہی کا کہنا ہے کہ حکومت نے لاقانونیت کی انتہاء کردیا ہے۔ میرے والد کو ایک ایسے مقدمے میں گرفتار کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جس میں عدالت پہلے ہی ضمانت دے چکی ہے۔

سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کے وکیل نے کہا ہے کہ وہ ڈی جی انٹی کرپشن اور ایس پی ماڈل ٹاؤن کے خلاف آج عدالت جائیں گے۔

وکیل پرویز الہٰی عامر سعید راں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حفاظتی ضمانت کے باوجود چھاپے مارے گئے۔انھوں نے عدالت کے حکم کی خلاف ورزی کی ہے۔ یہ عدلیہ سے لڑائی لڑنا چاہتے ہیں۔ ہم ان کے خلاف عدالت جائیں گے۔ وکیل نے چھاپے پر رد عمل میں کہا کہ اتنا سرچ آپریشن دہشتگردوں کیلئے نہیں کیا گیا جتنا پرویز الہٰی کے خلاف ہو رہا ہے۔ اس طرح کی کارروائی آئین اور قانون کے خلاف ہے۔ پولیس کہیں اور سے ہدایات لے رہی ہے۔

پنجاب پولیس کے آپریشن کے خلاف چوہدری پرویز الہیٰ کے بیٹے کی جانب سے بھی لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی گئی ہے۔  چوہدری راسخ الہیٰ کی درخواست میں پنجاب حکومت، ڈی جی  اینٹی کرپشن اور  ایس ایس پی آپریشنز  سمیت دیگر افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔

دوسری جانب اینٹی کرپشن کے چوہدری پرویزالٰہی کی رہائش گاہ پر چھاپہ کے دوران پولیس پر پتھراؤ اور تشدد پر تھانہ غالب مارکیٹ میں مقدمہ درج کر لیا گیا۔ مقدمے میں پرویز الٰہی سمیت 19 افراد کو نامزد کیا گیا۔

سابق وزیراعلیٰ سمیت دیگر افراد کے خلاف سی او اینٹی کرپشن کی مدعیت میں درج ایف آئی آر میں دہشت گردی، اقدام قتل سمیت 13 دفعات شامل کی گئی ہیں۔

ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ اینٹی کرپشن ٹیم نے پرویزالٰہی کی گرفتاری کیلئے ان کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا۔ رہائش گاہ کے اندر موجود 40 سے 50 افراد نے پتھراؤ اور تشدد شروع کردیا، چھاپہ مار ٹیم پر جلانے کی نیت سے پیٹرول پھینکا گیا۔

مؤقف اختیار کیا گیا کہ چوہدری پرویزالٰہی ہنگامہ آرائی کے دوران موقع سے فرار ہوگئے۔ مزاحمت کرنیوالے شرپسند افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔ گرفتار ہونے والے 19 افراد کی شناخت کرلی گئی۔