پاکستان شدید بارشوں، سیلاب، خشک سالی اور غذائی قلت کے خطرات سے دوچار

پاکستان شدید بارشوں، سیلاب، خشک سالی اور غذائی قلت کے خطرات سے دوچار
وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان  نے  کہا ہے کہ پاکستان شدید بارشوں کے خطرے سے دوچار 20 ممالک کی فہرست میں شامل ہے۔

سلسلہ وار ٹویٹس میں سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ اقوام متحدہ کی تنظیم برائے خوراک و زراعت کی گلوبل انفارمیشن اینڈ ارلی وارننگ سسٹم کی رپورٹ کے مطابق پاکستان شدید بارشوں کے خطرے سے دوچار 20 ممالک کی فہرست میں شامل ہے۔ رواں سال جون میں ال نینو سمندری رجحان کی واپسی کی پیش گوئی، ہمارے مقامی پیشگوئیوں سے ملتی جلتی ہے۔

https://twitter.com/sherryrehman/status/1652218441514795008?s=20

وفاقی وزیر نے کہا کہ ال نینو سمندری رجحان کی واپسی سے دنیا بھر میں شدید ماحولیاتی واقعات پیش آ سکتے ہیں جس میں معمول سے زیادہ بارشیں، سیلاب، خشک سالی اور غذائی قلت کے خطرات بھی شامل ہیں۔ پاکستان ان 20 ممالک میں شامل ہے جہاں معمول سے زیادہ بارشوں کی پیش گوئی کی گئی ہے۔

https://twitter.com/sherryrehman/status/1652218611170267136?s=20

انہوں نے کہا کہ ان 20 ممالک میں امریکہ، ترکی، ایران اور دیگر شامل ہیں۔ گزشتہ 2 سالوں میں ال نینو سمندری رجحان کی تیسری بار واپسی قابل تشویش ہے۔ہم پہلے ہی گزشتہ سال کی بارشوں اور سیلابی تباہ کاریوں کے بعد بحالی کے مرحلے میں ہیں۔ ہمیں شدید ماحولیاتی واقعات سے نمٹنے کیلئے تیار رہنا ہوگا۔

https://twitter.com/sherryrehman/status/1652218801008566273?s=20

شیری رحمان نے مزید کہا کہ ملک بھر میں 5 مئی تک جاری بارشوں کے باعث محکمہ موسمیات اور این ڈی ایم اے نے خدشے کا اظہار کیا کہ کھڑی فصلوں، حال ہی میں کاٹی گئی فصلوں اور نئی بوائی کو نقصان ہو سکتا ہے۔

https://twitter.com/sherryrehman/status/1652218914598707203?s=20

حکومت نے متعلقہ اداروں عوام اور کاشتکاروں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے اور الرٹ رہنے کی ہدایت جاری کی ہیں۔

اس سے قبل 26 اپریل کو بھی وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان 28 اپریل سے 7 مئی کے دوران میں ملک کے بیشتر حصوں میں آندھی، ژالہ باری اور گرج چمک کے ساتھ بارش پیشگوئی کے حوالے سے متعلقہ اداروں کو  الرٹ رہنے کی اپیل کی تھی۔

شیری رحمان کا کہنا تھا کہ محکمہ موسمیات نے 28 اپریل سے 7 مئی کے دوران میں ملک کے بیشتر حصوں میں آندھی، ژالہ باری اور گرج چمک کے ساتھ بارش کی پیشگوئی ہے۔ تمام متعلقہ اداروں کو اس دوران الرٹ رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ صوبوں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔ان تدابیر میں نالوں کی صفائی، بجلی کے کھمبوں کی مضبوطی اور مقامی سیلاب کی صورت میں سڑکوں تک رسائی شامل ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ خاص طور پر جہاں 2022 کے سیلاب کے بعد مرمت کا کام ابھی بھی جاری ہے۔ بارشوں کے دوران خیبر پختونخوا ، گلگت بلتستان، کشمیر، مری اور گلیات کے پہاڑی علاقوں میں طغیانی اور لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ ہے۔موسلا دھار بارشوں سے مانسہرہ، ایبٹ آباد، چترال، دیر، سوات، کوہستان، گلگت بلتستان اور کشمیر میں یکم سے 04 مئی اور بلوچستان کے کچھ حصوں اور ڈی جی خان کے پہاڑی علاقوں میں 28 اپریل سے 02 مئی تک سیلاب آسکتا ہے۔

شیری رحمان نے اس عرصے کے دوران سیاحوں کو محتاط رہنے کی ہدایت بھی کی۔

حسن نقوی تحقیقاتی صحافی کے طور پر متعدد بین الاقوامی اور قومی ذرائع ابلاغ کے اداروں سے وابستہ رہے ہیں۔ سیاست، دہشت گردی، شدت پسندی، عسکریت پسند گروہ اور سکیورٹی معاملات ان کے خصوصی موضوعات ہیں۔ آج کل بطور پولیٹیکل رپورٹر ایک بڑے نجی میڈیا گروپ کے ساتھ منسلک ہیں۔