سیئنیر صحافی جاوید چوہدری نے اپنے ایک تازہ کالم میں انکشاف کرتے ہوئے لکھا ہے کہ حنیف عباسی کیس میں عمران خان نے این آر ار لے لیا، جب جہانگیر ترین کی باری آئی تو عمران خان نے یوٹرن لے لیا اور ترین صاحب کی قربان کر دیا۔
جاوید چوہدری کا کہنا تھا کہ نومبر2016 میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی نے سپریم کورٹ میں عمران خان اور جہانگیر ترین کے خلاف دو پٹیشنزدائر کی تھی جس میں ان کا مؤقف تھا کے چئیرمیں عمران خان نے آف شور کمپنی اور بنی گالہ والے گھر کی منی ٹریل چھپائی جس کی وجہ سے وہ آرٹیکل 62 اور63 کے تحت صادق اور امین نہیں رہے۔ جہانگیرترین کے خلاف ان کا مؤقف تھا کہ انہوں نے اٹھارہ ہزارایکڑ اراضی چھپائی اور اس کے ساتھ وہ اسٹاک چینج میں ان سائڈ ٹریڈنگ بھی کرتے رہے ہیں۔ لہذا ان دونوں افراد کو نااہل کیا جائے۔
عمران خان جہانگیر ترین کے ساتھ جنرل (ر) باجوہ کے پاس گئے اور ان سے اس مقدمے میں مدد مانگی۔ جنرل (ر) باجوہ اس وقت کے ڈی جی سی میجرجنرل فیض حمید کو کہا کہ اس معاملے میں عمران خان کی مدد کریں۔
جاوید چوہدری نے لکھا ہے کہ فیض حمید نے ملک کے ایک بڑے وکیل کو اپنا ایلچی بنا کر اس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار کے پاس بھیجا جنہوں نے ثاقب نثار تک فیض حمید کا پیغام پہنچایا۔ اس کے بعد فیض حمید اور ثاقب نثار کی بھی ملاقات ہوئی جس میں اس حوالے سے تفصیلی بات چیت ہوئی۔
ثاقب نثار نے فیض حمید کو بتایا کہ وہ اس کیس میں عمران خان اور جہانگیر ترین دونوں کو ریلیف نہیں دے سکتے۔ لہذا یہ طے پایا کہ عمران خان کو این آر او دیا جائے تا کہ الیکشن لڑنے کے قابل ہو جائیں جبکہ ترین کا معاملہ بعد میں دیکھنے پر اتفاق کیا گیا۔ اس کیس میں عمران خان صادق اور امین جبکہ ترین نااہل ٹھہرائے گئے۔
جاوید چوہدری نے مزید لکھا کہ جب اس فیصلے کے کچھ دن بعد عمران خان جنرل (ر) باجوہ کا شکریہ ادا کرنے گئے تو انہوں نے ان سے جہانگیر ترین کو بچانے کی فرمائش کی۔ فیض حمید کو یاک بار پھر ٹارگٹ دیا گیا۔
وہ مزید لکھتے ہیں کہ اس کے بعد فروری 2018 میں عمران خان کی بشری بی بی سے شادی ہو گئی۔ مارچ 2018 میں جب عمران خان اور جنرل (ر) باجوہ کی ملاقات ہوئی تو جہانگیرترین کا معاملہ زیر بحث آیا تو عمران خان نے کہہ دیا کہ 'اس کو ابھی رہنے دیں، یہ معاملہ مستقبل میں دیکھ لیں گے'۔ جاوید چوہدری کا کہنا تھا کہ باجوہ صاحب یہ سن کر حیران رہ گئے۔