الیکشن کمیشن آزاد نہیں، سپریم کورٹ کے حکم پر عام انتخابات  کا شیڈول جاری کیا: فضل الرحمان

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اگر چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن الیکشن شیڈول دینے کےلیے عدالتی احکامات کا پابند ہے تو پھر وہ کیسے آزاد ادارہ ہوا۔ الیکشن کا ماحول مانگنا میرا حق ہے۔ ایسی بات کرتا ہوں تو کہا جاتا ہے الیکشن کی مخالفت کر رہا ہوں۔کیا ہم اس صورتحال پر بات بھی نہ کریں کہ الیکشن کا ماحول تو دیا جائے۔

الیکشن کمیشن آزاد نہیں، سپریم کورٹ کے حکم پر عام انتخابات  کا شیڈول جاری کیا: فضل الرحمان

عام انتخابات کے حوالے سے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ اگر ہمارا ایک بھی کارکن زخمی یا شہید ہوا تو اس کی ذمہ داری چیف جسٹس اور چیف الیکشن کمشنر پر عائد ہوگی۔

جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ اگر چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن الیکشن شیڈول دینے کےلیے عدالتی احکامات کا پابند ہے تو پھر وہ کیسے آزاد ادارہ ہوا۔ الیکشن کا ماحول مانگنا میرا حق ہے۔ ایسی بات کرتا ہوں تو کہا جاتا ہے الیکشن کی مخالفت کر رہا ہوں۔کیا ہم اس صورتحال پر بات بھی نہ کریں کہ الیکشن کا ماحول تو دیا جائے۔ بدقسمتی سے نگران وزیراعظم کو سیاست کی ابجد کا بھی علم نہیں۔

فضل الرحمان نے کہا کہ اگر اس الیکشن کی مہم کے دوران ان کا ایک بھی کارکن شہید یا زخمی ہوا تو ذمہ دار چیف الیکشن کمشنر اور چیف جسٹس آف پاکستان ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ امیدواروں کے کاغذات نامزدگی چھیننا اصولی طور پر غلط ہے۔ پی ٹی آئی کے ساتھ زیادتی نہیں ہو رہی، انہیں پراجیکٹ کرنے کیلئے کام ہو رہا ہے۔ ہم جب اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہیں تو کہا جاتا ہے کہ ہم الیکشن سے بھاگ رہے ہیں۔ ہم نے ساری صورتحال میں متوجہ کیا کہ جب امن و امان کی صورتحال اور موسم کی صورتحال ایسی ہوگی تو کیا ہوگا۔ 

پریس کانفرنس کے دوران مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ عدالتی مارشل لاء کا ماحول بنا دیا گیا ہے۔ معاہدہ دارفر ناجائز تھا جسے قائدِ اعظم نے بھی مسترد کیا۔ 

مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ امارات اسلامیہ افغانستان نے مجھے باضابطہ دورے کی دعوت دی ہے۔ اپنی مصروفیات کے بعد جلد افغانستان کا دورہ کروں گا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں پاکستان اور افغانستان کا داخلی امن مقصود ہے۔ دونوں ممالک کا امن ایک دوسرے کیساتھ جڑا ہوا ہے۔ ہم پڑوسی ممالک کیساتھ باہمی احترام کے قائل ہیں۔ مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں۔ ہم افغانستان کیساتھ بھی باہمی احترام کے قائل ہیں۔ ہم دونوں ممالک میں داخلی امن و استحکام کے حامی ہیں۔ مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ مسئلہ کشمیر کا حل سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کرنا چاہتے ہیں۔ ہم بھارت سے کہتے ہیں وہ ہٹ دھرمی کی بجائے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق استصواب رائے کا حق دیں۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اس وقت دو صوبے بدامنی کی زد میں ہے۔ ہم مسلسل کہہ رہے ہیں الیکشن کیساتھ پرامن ماحول بھی لازم ہے۔ یہ تمام امور ہمارے اگلے الیکشن میں اہداف ہوں گے۔ فاٹا انضمام بظاہر ناکام نظر آرہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فاٹا کا عام آدمی پریشان ہے کہ ہم صوبہ خیبرپختونخوا کا حصہ ہیں یا فاٹا ہیں۔ فاٹا کو 7 سال کے بعد بھی 100 ارب کا وعدہ پورا نہیں ہوسکا۔ اس وقت وہاں عدالتیں ہیں نہ لینڈ ریکارڈ مرتب ہوسکا۔ کسی طریقے سے بھی بہتری مہیا نہیں ہوسکی۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمارا ہدف ہوگا کہ ہم فاٹا کے لوگوں کے مسائل حل کرسکیں۔ فاٹا کے عوام کو حق ملنا چاہیئے کہ وہ اپنے سیاسی مستقبل کا فیصلہ خود کریں۔