تجزیہ کار کامران یوسف نے دعویٰ کیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کو کسی بیرونی طاقت کی جانب سے کوئی دھمکی آمیز خط نہیں لکھا گیا۔ قومی سلامتی کے اداروں نے ایسی بات ہی تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
یہ اہم خبر انہوں نے نیا دور ٹی وی کے پروگرام ''خبر سے آگے'' سے بات کرتے ہوئے دی۔ کامران یوسف کا کہنا تھا کہ یہ گھتی نہیں سلجھ رہی تھی کہ عمران خان نے اپنے جلسے میں جس خط کا حوالہ دیا تھا اسے کس ملک نے براہ راست بھیجا تھا؟ میرے باوثوق ذرائع نے اس کو سلجھاتے ہوئے بتایا ہے کہ ایسا خط کسی ریاست کی جانب سے لکھا ہی نہیں گیا۔ یہ ایک روٹین کی ڈپلومیٹک کیبل تھی۔ جسے سرکاری سفارتی مراسلہ بھی کہا جاتا ہے۔ اسے غالباً واشنگٹن میں تعینات پاکستانی سفیر نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو لکھا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ بنیادی طور پر ایک ڈپلومیٹک کیبل ہے۔ اسی کی بنیاد پر وزیراعظم عمران خان نے الزام لگایا یا دعویٰ کیا کہ ان کیخلاف ایک بیرونی سازش ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر کوئی غیر ملکی طاقت پاکستان کی حکومت کو گرانا چاہتی ہے تو یہ ایک نیشنل سیکیورٹی کا معاملہ ہے۔ اس اہم ایشو پر میں نے بیرونی خطرات سے نمٹنے والے اداروں سے پوچھا تو انہوں نے صاف صاف انکار کر دیا اور کہا کہ اس طرح کی بات ان کے علم میں بالکل بھی نہیں ہے۔ جس ڈپلومیٹک کیبل کا حوالہ دیا جا رہا ہے، اس میں ایسا کچھ بھی نہیں ہے جس کو بنیاد بنا کر یہ کہا جائے کہ بیرونی طاقتیں وزیراعظم عمران خان کو اقتدار سے ہٹانا چاہتی ہیں، بلکہ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر واقعی اس قسم کی کوئی دھمکی ہوتی تو اس پر کوئی نہ کوئی ردعمل دیا جاتا لیکن اس پر کوئی غیر معمولی کارروائی دیکھنے میں نہیں آئی۔
کامران یوسف نے کہا کہ قومی سلامتی کے اداروں کے ذرائع نے مجھے کہا کہ اگر حکومت سمجھتی تھی کہ یہ واقعی ایک بہت خطرناک دھمکی ہے تو انہوں نے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کو کیوں طلب نہیں کیا؟
ان کا کہنا تھا کہ کم از کم لگتا یہی ہے کہ اس مراسلے کے معاملے پر حکومت جو دعویٰ کر رہی ہے، ملکی استحکام کو برقرار رکھنے کیلئے ہمہ وقت کام کرنے والے ادارے اس سے اتفاق نہیں کرتے۔