طالبان اور افغان سیاست دانوں کے درمیان ماسکو میں مشاورت

طالبان اور افغان سیاست دانوں کے درمیان ماسکو میں مشاورت
روس کے دارالحکومت ماسکو میں افغانستان کے بعض اہم سیاست دانوں اور صوبائی رہنماؤں اور طالبان کے ایک اعلیٰ سطح کے وفد کے درمیان منگل کو ملاقات ہوئی ہے۔ ملاقات میں طالبان وفد کی قیادت طالبان کے سیاسی امور کے نگران اور اعلیٰ مذاکرات کار ملا بردار اخوند نے کی،افغان میڈیا کے مطابق افغان رہنماؤں کے گروپ کی سربراہی سابق صدر حامد کرزئی نے کی

طالبان نے افغان امن کے لیے غیر ملکی فوج کے افغانستان سے انخلا کو لازمی قرار دیا ہے۔


انہوں نے کہا کہ اماراتِ اسلامیہ امن چاہتی ہے لیکن اس کی جانب پیش قدمی سے قبل امن کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کرنا ہوں گی اور افغانستان پر سے غیر ملکی قبضہ ختم کرنا ہوگا۔

طالبان افغانستان میں اپنی حکومت کے لیے 'اماراتِ اسلامیہ' کی اصطلاح استعمال کرتے ہیں۔ گوکہ 11 ستمبر 2001ء کے دہشت گردوں کے حملوں کے بعد امریکہ کے افغانستان پر حملے کے نتیجے میں طالبان کی حکومت کا خاتمہ ہوگیا تھا لیکن طالبان بدستور اپنی تحریک کو 'اماراتِ اسلامیہ' کے نام سے ہی متعارف کراتے ہیں۔

روس کی حکومت نے طالبان اور افغان رہنماؤں کے درمیان اس اجلاس کی میزبانی ایسے وقت کی ہے جب دونوں ملک سفارتی تعلقات کے قیام کی سویں سالگرہ منا رہے ہیں۔

روس اس سے قبل بھی افغان سیاست دانوں اور طالبان کے درمیان ملاقاتوں اور غیر رسمی مشاورتی اجلاسوں کی میزبانی کرتا رہا ہے جس پر افغان حکومت کو تحفظات رہے ہیں۔

طالبان امریکی حکام کے ساتھ گزشتہ کئی ماہ سے مذاکرات کر رہے ہیں لیکن وہ امریکہ اور دیگر ملکوں کے دباؤ کے باوجود افغان حکومت کے ساتھ براہِ راست مذاکرات سے انکاری ہیں۔

یاد رہے کہ ماسکو میں اس سے قبل بھی افغان رہنماؤں اور طالبان کے درمیان مذاکرات ہوئے تھے جس میں مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا تھا۔


۔