چیف جسٹس نے اس موقع پر سوال پوچھا کہ توہین عدالت کرنے والا آیا ہے؟ تو وکلا نے جواب دیا کہ آیا ہے۔ میرے لئے حیران کن تھا کہ ابھی مطیع اللہ جان پر نہ تو چارج فریم ہوا ہے اور نہ ہی ان پر توہین عدالت ثابت ہوئی ہے تو پھر ان کے لئے توہین عدالت کرنے والا کے الفاظ چیف جسٹس آف پاکستان نے پہلے ہی کیوں استعمال کر دیے؟
یہ وہی عدالت ہے جس میں آئی جی اسلام آباد اور اٹارنی جنرل نے مانا کہ مطیع اللہ جان اغوا ہوئے تھے لیکن جب آرڈر لکھوانے کی باری آئی تو جسٹس اعجازالاحسن نے چیف جسٹس کو تصحیح کروائی کہ لکھوایا جائے کہ الزام ہے مطیع اللہ جان اغوا ہوئے تھے یعنی مبینہ مغوی اور آج وہی کورٹ مطیع اللہ جان کے لئے مبینہ توہین عدالت والا نہیں بلکہ توہین کرنے والا کہہ کر پکار رہی تھی۔