بی بی سی کا اپنے بچت اہداف کو حاصل کرنے کے لیے 450 ملازمین کو نوکری سے نکالنے کا اعلان

بی بی سی کا اپنے بچت اہداف کو حاصل کرنے کے لیے 450 ملازمین کو نوکری سے نکالنے کا اعلان
برطانوی نشریاتی ادارے برٹش براڈ کاسٹنگ کارپوریشن نے اپنے بچت اہداف کو حاصل کرنے کے لیے اپنے نیوز روم سے 450 ملازمین کو فارغ کرنے کا اعلان کر دیا۔

ڈان نیوز پر فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے حوالے سے شائع ہونے والی خبر کے مطابق ملازمتوں میں اس کٹوتی سے ایک ہفتہ قبل ہی بی بی سی کے باس ٹونی ہال نے اپنے عہدے سے دستبردار ہونے کا اعلان کیا تھا جبکہ کارپوریشن کو یکساں معاوضے کے مطالبات اور مستقبل کے فنڈنگ ماڈلز کے حوالے سے مسائل کا سامنا ہے۔

ادارے کے ڈائریکٹر نیوز اینڈ کرنٹ افیئرز فرین انس ورتھ کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق بی بی سی کو سامعین کی جانب سے ہمیں استعمال کرنے کے بدلتے ہوئے انداز کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

بی بی سی کا کہنا تھا کہ وہ نشریات کے روایتی طریقوں پر بہت زیادہ اخراجات کر رہا ہے اور ڈیجیٹل پر کیے جانے والے اخراجات ناکافی ہیں، ادارے کا ہدف 8 کروڑ پاؤنڈز یا ایک ارب 40 لاکھ ڈالر کی بچت کرنا ہے۔ اس سلسلے میں صبح نشر ہونے والا ایک نیوز میگزین پروگرام ختم کیا جائے گا جبکہ ملازمتوں میں مزید کٹوتیاں فلیگ شپ سیاسی اور خبروں کے پروگرام کے ذریعے پروڈیوس کی جانے والی فلموں میں کمی کر کے کی جائیں گی۔ اس کے علاوہ قومی ریڈیو سٹیشن 5 لائیو میں بھی نوکریاں ختم کی جائیں گی جس کے لیے اس نشریاتی ادارے میں کام کرنے والے پریزینٹرز کی تعداد پر نظر ثانی کی جائے گی۔

واضح رہے کہ کارپوریشن کو مساوی تنخواہ کے تنازع کا بھی سامنا ہے جس میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ ایک ہی شو کرنے والی خاتون میزبان کے ساتھ امتیازی سلوک برتا جا رہا ہے اور انہیں مرد میزبان جرمی وائن کو دی جانے والی تنخواہ کے مقابلے اس رقم کے چھٹے حصے کی ادائیگی کی جا رہی ہے۔

اس کے ساتھ بی بی سی کو برطانیہ کی نئی حکومت کی جانب سے دباؤ کا بھی سامنا ہے جس کی جانب سے دورانِ الیکشن جانبدارانہ رپورٹنگ کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ اس سے قبل بی بی سی پاکستان میں حالاتِ حاضرہ اور خبروں پر مبنی پروگرام سیربین ریڈیو کی نشریات بند کر چکا ہے اور ڈیجیٹل میڈیا پلیٹ فارمز اور ٹیلی ویژن کو ترجیح دینے کا فیصلہ کیا تھا۔