ملک میں دہشت گردی کی لہر جاری، خیبر پختونخوا کے دار الحکومت پشاور میں پولیس لائنز کےمسجد میں دھماکا ہوا جس میں 150 سے زائدافراد زخمی ہوئے ہیں۔ اہلکاروں سمیت 32 افراد شہید ہوئے جبکہ مزید ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
دھماکا تقریباً ایک بج کر 40 منٹ پر اس وقت ہوا جب مسجد میں نماز ظہر ادا کی جارہی تھی۔دھماکا اس قدر شدید تھا کہ اس سے مسجد کی چھت گر گئی اور ایک حصہ شہید ہوگیا۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ دھماکے کے بعد ریسکیو اہلکار موقع پر پہنچ گئے اور زخمیوں کو لیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل کیا جارہا ہے۔ 15 زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے۔
ہسپتال ترجمان محمد عاصم کے مطابق دھماکے کے تقریباً 150زخمیوں کو ایل آر ایچ لایا گیا ہے جبکہ دو افراد کی لاشیں بھی منتقل کی گئی ہیں۔
دھماکے میں ایس پی نور زمان بھی زخمی ہوئے ہیں۔
دھماکے کی اطلاع کے فوری بعد پشاور کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔
واقعے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے جب کہ دھماکے کی نوعیت جاننے کی کوشش کی جارہی ہے۔
سیکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ دھماکا خود کش تھا اور حملہ آور نمازیوں کے ساتھ پہلی صف میں موجود تھا۔ نماز شروع ہوئی تو حملہ آور نے خود کو اُڑا لیا۔
دھماکا پشاور کے ریڈ زون میں ہوا جہاں گورنر ہاؤس سمیت اہم سرکاری عمارتیں اور دفاتر موجود ہیں۔مسجد کے عقب میں سی ٹی ڈی کا دفتر بھی موجود ہے۔
خیبرپختونخوا کے گورنر حاجی غلام علی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بم دھماکے میں 32 افراد شہید اور 150 کے قریب زخمی ہوئے۔ گورنر نے مزید کہا کہ ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر پولیس اہلکار تھے۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ خودکش حملہ آور کا ہدف پولیس اہلکار تھے۔ دہشت گردوں کے خلاف ہر سطح پر کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ حملے کو سیکیورٹی کی ناکامی نہیں کہا جا سکتا، پولیس پورے عزم کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف لڑ رہی ہے۔
نگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمد اعظم خان نے ریسکیو اداروں کو امدادی سرگرمیاں تیز کرنے کی ہدایت کر دی اور کہا کہ زخمیوں کو فوری طور پر اسپتال منتقل کرنے کے لیے ہنگامی اقدامات یقینی بنائے جائیں۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے پشاور دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کا بہیمانہ قتل قرآن کی تعلیمات کے منافی ہے اور دہشت گرد ملک کے دفاع کا فرض نبھانے والوں کو نشانہ بنا کر خوف پیدا کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے خلاف جنگ کرنے والوں کو صفحہ ہستی سے مٹا دیں گے اور ناحق شہریوں کا خون بہانے والوں کو عبرت کا نشان بنائیں گے۔ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پوری قوم اور ادارے یکسو اور متحد ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ پوری قوم اپنے شہدا کو سلام عقیدت پیش کرتی ہے۔
وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے اپنے مذمتی بیان میں کہا کہ ضمنی اور عام انتخابات سے قبل دہشتگردی کے واقعات معنی خیز ہیں جبکہ دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف سخت کارروائی ہو گی۔ نیشنل ایکشن پلان پر عمل کر کے دہشتگردوں سے سختی سے نمٹا جائے گا۔ پیپلز پارٹی کے کارکن اور عہدے دار خون کے عطیات دے کر زخمیوں کی جان بچائیں۔
سابق صدر آصف علی زرداری نے پشاور پولیس لائنز دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا میں دہشتگردوں کا سرگرم ہونا خطرناک ہے۔ حکومت نیشنل ایکشن پلان پر عمل کرتے ہوئے دہشتگردی کی نرسریوں کو تباہ کرے۔
انہوں نے کہا کہ ضمنی اور عام انتخابات سے قبل دہشتگردی کی وارداتیں باعث تشویش ہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے ہمیں انٹیلیجنس بہتر بنانے کی ضرورت ہے اور پولیس فورسز کو مناسب طریقے سے اسلحہ سے لیس کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ میری دعائیں اور تعزیت متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہیں۔
https://twitter.com/nayadaurpk_urdu/status/1619981432356757504
تفصیلات شامل کی جارہی ہیں۔