توشہ خانہ کیس میں نواز شریف کا جواب جمع، سماعت 20 دسمبر تک ملتوی

عدالت میں نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ تفتیشی افسر نے بتادیا کہ نواز شریف کی جانب سے جواب جمع ہوگیا ہے۔ ابھی نوازشریف کا بیان دیکھیں گے اور پھر اس پر مزید کارروائی ہوگی۔ اس کے لیے کچھ وقت درکار ہوگا۔

توشہ خانہ کیس میں نواز شریف کا جواب جمع، سماعت 20 دسمبر تک ملتوی

مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف توشہ خانہ ریفرنس میں جواب جمع کروا کر شامل تفتیش ہو گئے۔ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزرائے اعظم نواز شریف، یوسف رضا گیلانی اور سابق صدر آصف علی زرداری کیخلاف توشہ خانہ کیس کی سماعت 20 دسمبر تک ملتوی کردی۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے  نواز شریف، یوسف رضا گیلانی اور  آصف زرداری کے خلاف توشہ خانہ کیس کی سماعت کی۔ نوازشریف کے وکیل قاضی مصباح، رانا عرفان اور نیب پراسیکیوٹر عدالت میں پیش ہوئے۔ نواز شریف کے پلیڈر رانا عرفان بھی عدالت میں پیش ہوکر شامل تفتیش ہوگئے۔

قاضی مصباح نے عدالت میں کہا کہ نواز شریف شاملِ تفتیش ہو چکے۔ سوالنامہ ریفرنس بنایا گیا تھا۔ 2019 میں نیب ریفرنس بنایا گیا تھا۔ اس وقت نواز شریف انتہائی علیل تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ نوازشریف کی جانب سے گاڑی لینے کا کوئی مطالبہ نہیں تھا۔ ریکارڈ پر موجود ہے کہ نوازشریف نے گاڑی نہیں مانگی تھی۔ نوازشریف نے سوالنامہ کا جواب داخل کردیا ہے۔

عدالت میں نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ تفتیشی افسر نے بتادیا کہ نواز شریف کی جانب سے جواب جمع ہوگیا ہے۔ مزید کارروائی ہوگی۔ اس کے لیے کچھ وقت درکار ہوگا۔

قاضی مصباح نے کہا کہ جو ریفرنس تیار کیا اس میں نواز شریف کی گاڑی لکھی جس کی واپسی کا کوئی ریکارڈ نہیں۔ کوئی دستاویز موجود نہیں کہ نواز شریف نے کوئی بھی گاڑی مانگی ہو۔

جج محمد بشیر نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ کیا کریں گے اب اس پر؟ نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ ابھی نوازشریف کا بیان دیکھیں گے اور پھر اس پر مزید کاروائی ہوگی۔

بعدازاں احتساب عدالت نے توشہ خانہ کیس کی سماعت 20 دسمبر تک ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ 20 نومبر کو ہونے والی گزشتہ سماعت میں اسلام آباد کی احتساب عدالت نے توشہ خانہ کیس میں نواز شریف کا بیان قلمبند کرنے کی درخواست منظور کرتے ہوئے نیب کو سابق وزیراعظم کا بیان 30 نومبر تک ریکارڈ کرنے کی ہدایت کی تھی۔

سماعت کے دوران وکیل صفائی نے استدعا کی کہ ایک دفاع کا بیان رہتاہے۔ نیب کو بیان ریکارڈ کرنے کی ہدایت کی جائے۔  ضمنی ریفرنس دائر کرنا ہوگا ۔ یہ ریفرنس غیر حاضری میں فائل ہواتھا۔

نیب پراسیکیوٹر نے استدعا کی کہ درخواست پڑھنے کا وقت دیا جائے جبکہ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اس میں کیا مسئلہ ہے۔ نواز شریف کو بلا کر بیان ریکارڈ کرلیں۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا تفتیشی افسر بیان ریکارڈ کر لیں ہمیں کوئی مسئلہ نہیں ہے جس پر نواز شریف کے وکیل قاضی مصباح نے کہا ہمیں بیان کیلئے سوالنامہ دیں۔ ہم جواب جمع کروا دیں گے۔ عدالت بھی کیس کی کوئی نزدیکی تاریخ مقرر کردے۔

وکیل قاضی مصباح نے کہا نواز شریف کی عدم موجودگی پر ریفرنس فائل ہوا تھا۔ نواز شریف اب سماعت میں شامل بھی ہو چکے ہیں۔

بعدازاں، عدالت نے نوازشریف کا بیان قلمبند کرنے کی درخواست منظور کرتے ہوئے 30 نومبر تک بیان ریکارڈ کرانے کی ہدایت دی تھی۔

24 اکتوبر کو نواز شریف سرنڈر کرنے کے لیے احتساب عدالت میں پیش ہوئے تھے اور عدالت نے 10 لاکھ روپے مچلکوں کے عوض ان کی ضمانت منظور کی تھی۔ عدالت نے جائیداد ضبطگی کی درخواست پر نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے دلائل طلب کررکھے تھے۔

عدالت نے ان کے دائمی وارنٹ منسوخ کرتے ہوئے ان کی ضبط شدہ جائیداد بھی واپس کرنے کا حکم دیا تھا۔

اکتوبر 2020 میں احتساب عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس میں نواز شریف کو اشتہاری قرار دینے کے بعد جائیداد ضبطگی کے احکامات دیے تھے جس کے بعد نواز شریف کی لاہور میں 1650 کنال سے زائد زرعی اراضی اور لگژری گاڑیاں ضبط کی گئی تھیں۔