چترال کی تاریخ کی پہلی چترالی خاتون ایس ایچ او، دلشاد پری

چترال کی تاریخ کی پہلی چترالی خاتون ایس ایچ او، دلشاد پری
ترال کے گاؤں بونی سے تعلق رکھنے والی دلشاد پری پہلی خاتون پولیس آفیسر ہیں۔ جو اعلیٰ تعلیم یافتہ ہونے کے ساتھ ساتھ قانون کی ڈگری کی حامل بھی ہیں۔

دلشاد پری ایک قابل پولیس آفیسر ہیں جنہیں ضلع لوئیر چترال شغور کی ایس ایچ او تعینات کیا گیا ہے۔

چترال کی پہلی خاتون ایس ایچ او دلشاد پری نے میٹرک آغا خان ایجوکیشن سروس سے، ایف ایس سی پامیر کالج بونی سے، بی ایس سی گورنمنٹ ڈگری کالج سوات سیدو شریف سے جبکہ ایم ایس سی جہانزیب کالج سیدو شریف سوات سے کی ہے۔ ساتھ ہی ساتھ انہوں نے ایل ایل بی کا امتحان مسلم لا کالج سوات سے پاس کیا ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے پرل کالج بونی سے بی ایڈ بھی کیا ہوا ہے۔



جب ان سے سوال کیا گیا کہ آپ نے تو ایل ایل بی کر رکھی ہے تو پھر آپ نے وکالت کیوں نہیں کی؟ اس سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ میرے والد حوالدار ریٹائر تھے اور ان کا انتقال ہو چکا ہے۔ کہا جاسکتا ہے کہ میں اپنے والد سے متاثر تھی۔ اور میرا شوق تھا کہ میں پولیس یا فوج جوائن کروں۔ اس لئے میں نے پولیس میں شمولیت کو ترجیح دی۔

پولیس میں بھرتی ہونے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ میں کانسٹیبل بھرتی ہوئی تھی اور اس سینٹر میں نئے کیڈٹس کے آنے کی وجہ سے میری جلدی پروموشن ہوئی، اس کے بعد میں نے کمیشن کا امتحان بھی پاس کیا۔ اور خواتین کے کوٹے میں جنرل سیٹ پر پی ایس آئی بھرتی ہوئی اور اس کورس میں بھی ٹاپ کیا اس کے بعد میری تعیناتی چترال میں ہوئی۔ پہلے میں چترال پولیس کے وومن رپورٹنگ روم میں انچارج طور پر کام کر رہی تھی اور 2014 کے بعد خواتین کے کیسز مثلاً گھریلیو تشدد کے علاوہ خواتین کے دوسرے مسائل کے حوالے سے کئی کیسز نمٹائے۔



پروفیشنل لائف میں مشکلات کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا ہے کہ جب میں کانسٹیبل بھرتی ہوئی تو خاندان والوں کی طرف سے تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ کیونکہ ہمارے معاشرے میں پولیس اور فوج کو صرف مردوں کا کام سمجھا جاتا ہے۔ لیکن جیسے جیسے میں آگے بڑھتی گئی، وہ لوگ بھی قبول کرنے لگے اور اب وہ بھی میری کارکردگی سے خوش ہیں۔ لیکن خوش قسمتی سے میرے بھائی نے ہر مشکل وقت نے میرا ساتھ دیا۔ ان کی ہمیشہ یہ کوشش رہی کہ میں آگے بڑھوں۔ تعلیم کے حوالے سے بھی بھائی نے بھر پور سپورٹ کیا۔

چترال میں پولیس جیسے محکمے میں کام کے حوالے سے دلشاد کہتی ہیں کہ چترال میں خواتین کے کام کے حوالے سے ماحول انتہائی ساز گار ہے۔ مجھے کبھی کام کرتے ہوئے مشکل محسوس نہیں ہوئی۔ دوران ملازمت انہوں نے محکمے میں سازگار ماحول کے ساتھ ساتھ کام کرنے افراد کو بھی سپورٹ کرنے والا پایا۔