پاکستان میں 42 ہزار لوگوں کے پاس جعلی پاسپورٹس کا انکشاف

پاکستان میں 42 ہزار لوگوں کے پاس جعلی پاسپورٹس کا انکشاف
ڈی جی امیگریشن اینڈ پاسپورٹ نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ داخلہ کو بریفنگ دیتے ہوئے انکشاف کیا کہ ملک میں 42 ہزار پاسپورٹ جعلی ہے جن کو بلیک لسٹ کیا گیا ہے۔

ڈی جی نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ جعلی پاسپورٹ بنانے کی سزا تین سال قید ہے اور لوگ سزا کی وجہ سے پاسپورٹ سرنڈر نہیں کررہے ہیں اس لئے وزارت داخلہ کے زریعے وفاقی کابینہ کو ایک مراسلہ بھیجا گیا ہے جس میں سزا میں نرمی لانے کی تجویز دی گئی ہے تاکہ لوگ جعلی پاسپورٹ کو سرنڈر کرسکے اور سزا کی بجائے ان پر جرمانہ لگایا جائے۔

ڈی جی امیگریشن اینڈ پاسپورٹ نے ادارے کے تنظیمی ڈھانچے اور طریقہ کار پر کمیٹی کو تفصیلی بریفنگ دی۔ڈی جی امیگریشن اینڈ پاسپورٹ نے بتایا کہ اس وقت پاکستان میں 180 جبکہ پوری دنیا میں 292 پاسپورٹ آفسز ہیں۔

بریفنگ کے دوران ویزا میں توسیع کے طریقہ کار کے حوالے سے سینیٹرز نے سوالات اٹھائے۔کمیٹی ممبران نے کہا کہ ویزہ کے توسیع کے عمل میں کافی ٹائم لگ جاتا ہے۔جس پرسیکرٹری داخلہ نے بتایا کہ توسیع کیلئے پہلے ویزہ تصدیق کیلئے ایجسیز کے پاس جاتے ہیں جس میں ٹائم لگ جاتا ہے۔کمیٹی ممبران نے بتایا کہ ویزہ کی تصدیق کیلئے ایجیسیزکوٹائم فریم بنانا چاہیے۔

سیکرٹری داخلہ کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے ایجنسیوں سے ٹائم فریم طے کر لیا ہے۔ ڈی جی پاسپورٹ اینڈ امیگریشن نے بتایا کہ اب تک پاسپورٹ کے 71 دفاتر ون ونڈو کر دئیے گئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ سال 2020۔2021ء میں کل 24 لاکھ 6 ہزار 495 پاسپورٹ جاری کئے گئے۔9 ہزار 37 پاسپورٹ کو 2020۔2021 میں بلیک لسٹ کیا گیا۔انہوں نے بتایا کہ ادارہ کاریوینوسالانہ 24 بلین روپے ہے۔چیئرمین کمیٹی کے سوال پر ڈی جی نے بتایا کہ اس وقت ادارے کے پاس ایک سال کا اسٹاک موجود ہے۔

بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 5 کروڑ لوگ پاسپورٹ رکھتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کچھ سالوں میں ای۔پاسپورٹ اور ای۔کاونٹر کا قیام عمل میں لا رہے ہیں۔ای۔پاسپورٹ میں ڈیٹا پیج میں ایک چپ لگائی جائے گی۔

سینیٹر مشتاق احمد کی جانب سے کمیٹی میں اسلام آبادسی ٹی ڈی کی حراست میں ہلاک ہونے والے 14 سالہ نوجوان حسن خان کی  ہلاکت کا معاملہ اٹھایا گیا۔سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ جاں بحق ہونے والے نوجوان کے ورثا نے کس بنیاد پر پولیس کو معاف کیا۔پولیس حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ ورثا کو 9 ملین روپے دئے گئے ہیں۔نوجوان کو دو پولیس اہلکاروں کی ہلاکت کے کیس میں گرفتار کیا گیا تھا۔متعلقہ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ رپورٹ اور والدہ کے اسسٹنٹ کمشنرکے سامنے بیان میں نوجوان کی والدہ نے ذمہ داران کو معاف کیا ہے۔

چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ والدہ کے معاف کردینے کے بعد اس کی مزید جانچ مناسب نہیں۔ چیئرمین کمیٹی نے رپورٹ اور حکام کے جوابات کی روشنی میں اتفاق رائے سے معاملہ نمٹا دیا۔