کیبنٹ ڈویژن کے انتباہ کے باوجود ڈیٹا چوری کرنے والی ایپلی کیشنز بدستور موجود ہیں

کیبنٹ ڈویژن کے انتباہ کے باوجود ڈیٹا چوری کرنے والی ایپلی کیشنز بدستور موجود ہیں

گوگل پلے سٹور پر دو ایسی ایپلی کیشنز موجود ہیں جو کم شرح سود کے ساتھ صارفین کو چھوٹے قرض فراہم کرنے کی آڑ میں ان کا ذاتی ڈیٹا وصول کرکے ان کا ناجائز استعمال کرنے کی مرتکب پائی گئی ہیں۔ کیبنٹ ڈویژن نے رواں سال مئی کے مہینے میں ان دونوں ایپلی کیشنز سے متعلق انتباہ جاری کیا تھا مگر یہ دونوں ایپلی کیشنز تاحال سادہ لوح صارفین کو چکر دینے میں مصروف ہیں۔

کیبنٹ ڈویژن اسلام آباد نے 17 مئی 2022 کو ایک نوٹی فکیشن جاری کیا تھا جس میں موبائل فون صارفین کو فراڈ سے بچنے کے لیے خبردار کیا گیا تھا۔ اس میں صارفین کو مطلع کیا گیا تھا کہ پلے سٹور پر موجود 2 عدد ایپلی کیشنز ہرگز ڈاؤن لوڈ نہ کی جائیں؛
1۔ اولائیوکیش
2۔ بروقت

نوٹی فکیشن میں مزید کہا گیا تھا کہ یہ دونوں ایپلی کیشنز قرض دینے کا کہہ کر آپ کا پرسنل ڈیٹا لینے کے بعد آپ کے ڈیٹا کا غلط استعمال کرتی ہیں۔ کیبنٹ ڈویژن کی جانب سے انتباہ جاری ہونے کے باوجود یہ ایپلی کیشنز ابھی تک موبائل فون صارفین کو قرض کا جھانسہ دے کر ان کا پرسنل ڈیٹا حاصل کر کے اس کا غلط استعمال کرنے میں مصروف ہیں۔

ڈان ٹی وی کے ٹاک شو 'ذرا ہٹ کے' میں گزشتہ ہفتے میں اس مسئلے کو اٹھایا گیا تھا، جس میں تفصیل سے اس سائبر فراڈ کا طریقہ واردات بتایا گیا ہے۔ ڈان نیوزکے ڈیٹا کے ماہر مظاہر خان نت نے ٹاک شو میں بات کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے قرضہ جات میں سود کی شرح بہت زیادہ ہوتی ہے، اس کا سود کا ریٹ 600 فیصد کے قریب ہے۔ اس کے علاوہ سود کے بارے میں جھوٹ بولا جاتا ہے۔ جب آپ ایپلی کیشن میں اپنا اندراج کرتے ہیں، تو آپ کو کچھ پیسے فوراً مل جاتے ہیں، مگر جب آپ پیسے واپس کرتے ہیں تو اس وقت آپ کو سود کی مد میں بتائی ہوئی رقم سے زیادہ رقم وصول کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ صارفین کا ڈیٹا لے کر ان کو ہراساں اور بلیک میل بھی کیا جا رہا ہے۔

مظاہر خان نے مزید بتایا کہ 'سکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان' نے جون 2022 میں اس پہ ایکشن لیا تھا جس کے بعد ان دونوں ایپلی کیشنزکو پلے سٹورسے ہٹا دیا گیا تھا، مگراب پھر سے یہ ایپلی کیشنز متحرک ہو کرصارفین کے خلاف فراڈ میں مصروف ہیں۔

افسوس کا امر یہ ہے کہ ایف آئی اے کا ایک منظم اور فعال سائبر کرائم ڈیپارٹمنٹ ہے، وہ اس طرح کے جرائم پیشہ افراد کے خلاف کاروائی کرنے سے قاصر دکھائی دیتا ہے۔