Get Alerts

وزیراعظم شہبازشریف نے ملکی معیشت کے تاریخ ساز5 سالہ قومی اقتصادی پروگرام ،”اڑان پاکستان پروگرام “کا افتتاح کردیا

اڑان پاکستان پروگرام کی افتتاحی تقریب میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز ،گورنر کے پی بھی شریک ہوئے، وزیراعظم کےہمراہ اسحاق ڈار، وزیرخزانہ محمداورنگزیب اور وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال بھی موجود تھے،پاکستان جلد اپنا کھویا ہوا مقام دوبارہ حاصل کر لے گا،حکومت اور داروں کی ایسی شراکت داری پہلے کبھی نہیں دیکھی ،وزیر اعظم

وزیراعظم شہبازشریف نے ملکی معیشت کے تاریخ ساز5 سالہ قومی اقتصادی پروگرام ،”اڑان پاکستان پروگرام “کا افتتاح کردیا

نیا دور نیوز ڈیسک:۔

نیا دور نیوز ڈیسک کے مطابق5 سالہ قومی اقتصادی پروگرام  اڑان پاکستان کی افتتاحی تقریب اسلام آباد میں منعقد ہوئی جس میں اعلیٰ سول قیادت نے شرکت کی۔ ان میں وفاقی وزرا، مختلف اداروں کے سربراہان اور دیگر افراد شامل تھے، تقریب سے قبل ازیں وزیر اطلاعات عطا تارڑ، وزیر خزانہ اورنگزیب، وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے بھی خطاب کیا۔

اڑان پاکستان پروگرام ملکی معیشت کا تاریخ ساز منصوبہ  ہے اس کی افتتاحی تقریب میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز ،گورنر کے پی بھی  شریک ہوئے، وزیراعظم کےہمراہ اسحاق ڈار، وزیرخزانہ محمداورنگزیب  اور وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال بھی موجود تھے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے اڑان پاکستان تقریب سے خطاب میں کہا کہ حکومت اور اداروں کی ایسی شراکت داری پہلے کبھی نہیں دیکھی، بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ نے نواز شریف ماڈل اپنایااور اپنے ملک کو ترقی کی نئی راہوں سے ہمکنار کیا، آخری نو ماہ ہم نے بہت بڑے چیلنجز کا سامنا کیا، ہم میکرواکنامک استحکام حاصل کرنے میں کامیاب  ہوگئے۔ ہم نے اس معاشی کامیابی کے لیے خون پسینہ بہایا، ہم 2023 میں آئی ایم ایف سے معاہدےکی سرتوڑ کوشش کررہےتھے۔

وزیر اعظم شہباز شریف نےمزید  کہا کہ نوازشریف اور اتحادیوں نے فیصلہ کیاکہ ہم اپنی سیاست کو قومی مفاد پرقربان کردیں گے، ہم نے فیصلہ کیا ریاست کو بچانے کے لیے کسی بھی حد تک جائیں گے۔وزیر اعظم نے کہا کہ معاشی ترقی کیلئے ہمیں سیاسی استحکام چاہئے، اگر آپ کو ترقی کرنی ہے تو نقصان کا باعث بننے والے اداروں کی نجکاری کرنی ہو گی، ایئر پورٹس کی آؤٹ سورسنگ پر، پی آئی اے میں ہمیں دھچکالگا ہے، ٹیم نے پوری کوشش کی، اس میں کوئی شک نہیں ، دوبارہ کوشش کرینگے، اب یورپی یونین نے پی آئی اے کو پروازوں کی اجازت دے دی ہے، اس لئے اسکا گراف اوپر ہے۔ مقامی سرمایہ کاری کے حوالے سے بات کرتے وزیر اعظم نے کہا کہ آئی پی پیز معاہدوں سے اعتماد کو دھچکا لگا، مجھے بتائیں اس کے علاوہ کسی شعبے کو نہیں چھیڑا گیا، اس بجلی کا واحد خریدار پاکستان ہے، اس کی اہمیت میں آپکو بتا چکا ،سستی بجلی نہیں ہو گی تو صنعت نہیں چلے گی، یہ سب آئی پی پیز 10 گنا منافع لے چکے ہیں، اس پر پھر کیپیسٹی چارجز، پھر فرنس آئل اس میں بھی ریلیف دیا گیا ہے۔ ملک کو اگر آگے لے کر چلنا ہے اور آگے چلانا ہے تو اشرافیہ کو قربانی دینی ہو گی۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے پروگرام کو نہ ہونے کے لیے خطوط لکھے گئے تھے، یہ بات ریکارڈ کی ہے کہ خطوط میں کہا گیا کہ آئی ایم ایف معاہدہ  نہ  کرے۔ اس سےبڑی زیادتی کیا ہوسکتی ہےلیکن مالک کو منظور تھاآئی ایم ایف پروگرام کی منظوری ہوئی۔2023 میں جب پاکستان ڈیفالٹ کے قریب تھا تو میری قیادت میرے لیڈر نواز شریف اور میرے ساتھیوں نے مل کر فیصلہ کیا کہ ہم اپنی سیاست کو قومی مفاد کی خاطر قربان کر دیں گے۔ ہم سیاست نہیں ریاست کو بچانے کیلئے کسی بھی حد تک جائیں گےنتیجے میں جو بھی حالات ہوں انکا ہم مقابلہ کرینگے۔ اگر آپ جانتے ہیں کہ آئی ایم کو پاکستان کو قرضہ نہ دینے کیلئے خطوط لکھے گئے اور یہ بات آن ریکارڈ ہے اس سے بڑھ کر پاکستان کے ساتھ کیا زیادتی ہو سکتی ہے۔

شہباز شریف نے مزید کہا کہ پاکستان نے دیکھا کہ اسکے بعد آئی ایم ایف نے پاکستان کو پیکج دینے کا اعلان کیا۔ پچھلے 9 ماہ میں یہ نہ میرا کمال ہے نہ کسی اور کا یہ اللہ تعالیٰ کا بے حد کرم و فضل ہے ،پاکستان کے عوام کی دعائیں اور عام آدمی کی بے پناہ قربانیاں ہیں جنہوں نے صبر و تحمل سے 38 فیصد مہنگائی کا بوجھ برداشت کیا ۔کاروباری حضرات نے 22 فیصد ہمارے پرائمری ریٹ پر ساتھ دیا ہمارےبیرونی فارن ایکسچینج کے ریزرو انتہائی محدود تھے مختصراً یہ کہ ہمیں ایک اور آئی ایم ایف کا پیکج لینا پڑا اس کےلئے صوبائی حکومتوں نے ہمارا ساتھ دیا انشاء اللہ میں نے یہ کہا تھا کہ یہ پاکستان کا آخری آئی ایم پیکج ہو گا، اس کی مثالیں ہمارے سامنے ہیں ۔

77 سال میں جو کھربوں روپے کی کرپشن ہوئی اور ہماری محصولات کا ایک فیصد بھی ہمیں نہ مل سکا تو قرضہ نہ لیں گے تو کیا ہو گا یہ وہ وجوہات ہیں جن کی وجہ سے پاکستان قرضوں کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے۔دنیا کے ہر ملک کا نوجوان اسکا موونگ ایجن ہیں اسی طرح پاکستان کے نوجوان پاکستان کی ترقی کا مونگ انجن ہیں ۔ 

پاکستان کا بہترین اثاثہ بہترین تعلیم ہوتا مگر یہ ہیں وہ چیلنجز کہ ہماری معیشت بھی جو کئی ممالک سے آگے تھی 70 کی دہائی میں اور آج ہم کتنا پچھے چلے گئے ہیں اس کا ایک دوسرے پر الزام لگانے سے کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔ اگر آج ہم یہ فیصلہ کر لیں کہ ماضی میں جو بھی نقصانات ہوئے ان کو سامنے رکھ کر پوری قوم یک جاں دو قالب ہو کر فیصلہ کر لیں کہ آئندہ ہم نے  کام ،کام اور کام محنت محنت اور محنت سے ترقی کا سفر طے کرنا ہے  تو پھر وہ دن دور نہیں کہ پاکستان اقوام عالم میں اپنا کھویا ہوا مقام دوبارہ حاصل کر لے گا، ہمیں اپنا راستہ بدلنا ہو گا ہمیں نئی جہد طے کرنا ہوگی۔