تھانہ پولیس لائنز کی مسجد کے اندر خود کش دھماکے کے نتیجے میں اب تک امام مسجد اور اہلکاروں سمیت 95 افراد شہید جبکہ 221 زخمی ہوگئے۔
پولیس کے مطابق پشاور دھماکے میں زخمی ہونے والوں کی تعداد 221 ہے جب کہ اب تک 95 افراد کی شہادت کی تصدیق ہوچکی ہے۔
حکام کے مطابق دھماکے سے مسجد کی چھت گر گئی جبکہ قریبی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا ہےجب کہ مسجد کے ملبے تلے دبے مزید افراد کو نکالنےکےلئےآپریشن جاری جاری ہے جب کہ علاقے میں سرچ آپریشن بھی کیا جارہا ہے۔
ترجمان لیڈی ریڈںگ اسپتال کے مطابق متعدد زخمی افراد کی حالت تشویشناک ہے۔زخمیوں میں پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔ اسپتال میں زخمیوں کو خون دینے کے لیے اپیل کی گئی ہے جس میں O negative خون خصوصی طور پر عطیہ کرنے کی اپیل کی گئی۔
گزشتہ روز دھماکا تقریباً دوپہر کے ایک بج کر 40 منٹ پر وقت ہوا جب مسجد میں نماز ظہر ادا کی جارہی تھی۔دھماکا اس قدر شدید تھا کہ اس سے مسجد کی چھت گر گئی اور ایک حصہ شہید ہوگیا۔
واقعے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔ دھماکے کی اطلاع کے فوری بعد پشاور کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔
سیکیورٹی اداروں کی جانب سے حادثے کی جگہ کا معائنہ کیا جارہا ہے اور شواہد اکھٹے کیے جارہے ہیں۔ سیکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ دھماکا خود کش تھا اور حملہ آور نمازیوں کے ساتھ پہلی صف میں موجود تھا۔ نماز شروع ہوئی تو حملہ آور نے خود کو اُڑا لیا۔
دھماکا پشاور کے ریڈ زون میں ہوا جہاں گورنر ہاؤس سمیت اہم سرکاری عمارتیں اور دفاتر موجود ہیں۔ مسجد کے عقب میں سی ٹی ڈی کا دفتر بھی موجود ہے۔
پشاور پولیس لائنز دھماکے کے بعد اسلام آباد میں بھی سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے۔ آئی جی اسلام آباد کی جانب سے سیکیورٹی ہائی الرٹ کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔ ترجمان کے مطابق اسلام آباد کے داخلی وخارجی راستوں پرچیکنگ بڑھا دی گئی ہے۔ سیف سٹی کے ذریعے مانیٹرنگ کی جارہی ہے۔ اسلام آ باد میں ناکوں اورعمارتوں پرسنائپرز تعینات ہیں۔
پشاور پولیس لائنز مسجد دھماکے میں شہید 27 پولیس اہلکاروں کی اجتماعی نماز جنازہ ادا کر دی گئی ہے۔
نماز جنازہ ادا کرنے کے بعد پولیس کے دستے نے شہداء کو سلامی بھی پیش کی۔
نمازجنازہ میں آئی جی پولیس سمیت ملٹری حکام، شہیدوں کے لواحقین اور شہریوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
دھماکے میں شہید پولیس اہلکار شبیب خان والد حبیب خان سکنہ فاطمہ خیل کی نماز جنازہ 2:30 پر ادا کی جائے گی۔
دوسری جانب پشاور پولیس لائن دھماکے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ تیار کر کے وزیر اعظم کو پیش کی کردی گئی ہے۔
تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق پولیس لائن میں ہونے والا دھماکہ خود کش تھا۔ جائے وقوعہ سے خودکش حملے کے شواہد ملے۔
ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا کہ دھماکے کے بعدمسجد کے پلر گرنے سے چھت گری جس سے نقصان زیادہ ہوا۔
پولیس لائن گیٹ، فیملی کوارٹرز سائیڈ کی سی سی ٹی وی فوٹیجز پر تحقیقات جاری ہے تاہم سیکیورٹی لیپس کے حوالے سے اعلیٰ تحقیقاتی کمیٹی بھی قائم کردی گئی ہے۔