وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ پشاور پولیس لائنز سانحہ اے پی ایس سانحے سے کم نہیں ہے، لہذا ضرب عضب جیسا آپریشن شروع کرنےکیلئے قومی اتفاق رائےکی ضرورت ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں پشاور پولیس لائنز میں 100افراد کی شہادت پر فاتحہ خوانی کی گئی، زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے ایوان میں دعا کی گئی، جماعت اسلامی کے رکن مولانا عبدالاکبر چترالی نے دعا کروائی۔
اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز پشاور میں سانحہ پیش آیا،آرمی پبلک اسکول کا سانحہ ابھی نہیں بھولے، 2010 سے2017 تک دہشت گردی کے خلاف کامیاب جنگ لڑی، مسلم لیگ ن نے اپنے دور میں دہشت گردی کا خاتمہ کیا۔
وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ 2 سال پہلے ہمیں اسی پارلیمنٹ میں بریفنگ دی گئی، ہمیں کہا گیا کہ ان لوگوں سے بات چیت ہوسکتی ہے، افغانستان جنگ کے بعد ہزاروں لوگوں کو پاکستان سیٹ کروایا گیا، دہشت گردی کے کل کےواقعے میں 100 افراد شہید ہوئے، خودکش حملہ آور نے مسجد میں پہلی صف میں خود کو اڑایا، ہمیں قومی یکجہتی کی ایک بار پھر ضرورت ہے، ضرب عضب جیسا آپریشن شروع کرنے کے لیے اتفاق رائےکی ضرورت ہے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ قومی سلامتی کمیٹی کرے گی۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پشاور پولیس لائنز سانحہ اے پی ایس سانحے سے کم نہیں، اسرائیل میں بھی مساجد میں ایسا نہیں ہوتا جیسا پاکستان میں ہوا، نمازیوں پر مسجد میں حملہ نہ بھارت میں ہوتا ہے نہ اسرائیل میں، نائن الیون میں ہمیں دھمکی ملی ہم ڈھیر ہوگئے، جس کی بدولت افغانستان کی جنگ ہماری دہلیز پرآگئی۔
خیال رہے کہ کل 30 جنوری کوپشاورکی پولیس لائنزسے ملحقہ مسجد میں دہشت گردی کے واقعے میں اب تک 100 افراد شہید ہو چکے ہیں اور 57 کے قریب زخمی ہیں، اس سانحے پر سیاسی اور غیر سیاسی افراد کی جانب سے دہشت گردوں کے خلاف موثر اورحتمی کاروائی پر زور دیا جا رہا ہے۔