چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور سابق وزیراعطم عمران خان نے توشہ خانہ کیس رکوانے کیلئے ایک بار پھر سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے توشہ خانہ کیس میں 342 کا بیان ریکارڈ کرنے کی کارروائی رکوانے کیلئے اپیل دائر کر دی۔ درخواست پر فوری سماعت کے لیے متفرق درخواست بھی دے دی۔
چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے دائر اپیل میں موقف اختیار کیا گیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے ٹرائل کورٹ کو کارروائی سے نہیں روکا۔ حکم امتناع نہ دینے سے ٹرائل کورٹ میں سماعت مکمل ہو جائے گی اور ٹرائل مکمل ہونے کے بعد ہائیکورٹ میں اپیلیں غیر موثر ہو جائیں گی۔ ہائیکورٹ کو حکم امتناع پر منظور یا مسترد کا آرڈر کرنا چاہیے تھا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم کے خلاف اپیل سماعت کے لیے منظور کی جائے۔
درخواست میں ہائیکورٹ کی جانب سے دائرہ اختیار پر حتمی فیصلے تک توشہ خانہ کیس میں ٹرائل روکنے کی استدعا کی گئی ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں عدالتی دائرہ اختیار پر پہلے فیصلہ ہونا ضروری ہے۔
متفرق درخواست میں کیس یکم اگست کو سماعت کے لیے مقرر کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔
اس سے قبل چیئرمین پی ٹی آئی کی لیگل ٹیم چیف جسٹس پاکستان کی کمرہ عدالت جا پہنچی اور استدعا کی کہ توشہ خانہ کیس انتہائی اہم معاملہ ہے۔ ہم نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرنی ہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ پہلے اپیل دائر کریں پھر دیکھ لیں گے۔ آپ ماشاءاللہ سمجھدار وکیل ہیں ہر چیز کا ایک طریقہ ہوتا ہے۔
بعدازاں، سپریم کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل پر نمبر لگا دیا۔
دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ کیس قابلِ سماعت قرار دینے کے خلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر کرلی۔ کیس دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواست بھی سماعت کیلئے مقرر ہوگئی جب کہ توشہ خانہ کیس کا ٹرائل روکنے کی درخواست پر بھی سماعت ہوگی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق 3 اگست کو سماعت کریں گے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے ٹرائل کورٹ کے جج ہمایوں دلاور پر اعتراض اٹھا رکھا ہے۔ عدالت نے جج سے منسوب فیس بک پوسٹوں کا معاملہ ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کو بھیج دیا تھا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایف آئی اے کو فیس بک پوسٹوں کی تحقیق کا حکم دیا تھا۔
ہائیکورٹ نے ایف آئی اے کو آئندہ سماعت سے قبل رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی تھی۔
ذرائع کے مطابق ایف آئی اے کی جانب سے رپورٹ تاحال ہائیکورٹ میں جمع نہیں کرائی گئی۔
اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے 27 جولائی کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کیا تھا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ کیس قابل سماعت قرار دینے کے فیصلے کیخلاف درخواست پر سماعت کا حکم نامہ جاری کردیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر 27 جولائی کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کیا۔
عدالت نے اپنے تحریری حکم نامے میں کہا کہ رجسٹرار آفس تمام متعلقہ درخواستوں کو یکجا کرکے سماعت کیلئے مقرر کرے۔ درخواست گزار وکیل نے جج کو متعصب قرار دے کر کیس منتقل کرنے کی استدعا کی۔
حکم نامے میں کہا گیا کہ ٹرائل کورٹ کے جج سے منسوب فیس بک پوسٹیں عدالت کو دکھائی گئیں۔ بتایا گیا کہ ٹرائل کورٹ کے جج نے فیس بک پوسٹوں کو تسلیم کرنے سے انکار کیا۔
عدالت نے کہا کہ رجسٹرار آفس فیس بک پوسٹوں کا معاملہ ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کو بھیجے۔ ایف آئی اے تحقیق کرکے آئندہ تاریخ سماعت سے پہلے اپنی رپورٹ جمع کرائے۔
عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ الیکشن کمیشن بھی اس معاملے پر آئندہ سماعت پرعدالت کی معاونت کرے۔
عدالت نے کہا کہ درخواست گزار وکیل کے مطابق کارروائی آگے بڑھانے سے پہلے دائرہ اختیار کا فیصلہ ہونا چاہیے۔ وکیل نے کہا طے شدہ قانون ہے دائرہ اختیار طے کیے بغیر کارروائی آگے نہیں بڑھائی جا سکتی۔
حکم نامے کے مطابق کیس کے دائرہ اختیار سے متعلق یہ عدالتی کارروائی کا دوسرا راؤنڈ ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کیس قابل سماعت قرار دینے کے خلاف اپیل پہلے منظور کر چکی۔
عدالت نے کہا کہ ہائیکورٹ نے اپیل منظور کر کے ٹرائل کورٹ کو دوبارہ درخواست پر فیصلے کا حکم دیا۔ ٹرائل کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست دوبارہ مسترد کی۔