حامد میر کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کرنے کی درخواست:'حامد میر پاک فوج کی جگ ہنسائی کا باعث بنے'

حامد میر کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کرنے کی درخواست:'حامد میر پاک فوج کی جگ ہنسائی کا باعث بنے'

  • پاکستان کے سینئر صحافی اور اینکر حامد میر جنہیں اس وقت اپنے پروگرام سے جبری علیحدگی کا سامنا ہے ان کے خلاف غداری کے مقدمے کے اندراج کے لیئے ایک درخواست گوجرانوالہ پولیس کو جمع کروائی گئی ہے۔ یہ درخواست دینے والے سائل خود کو  ایک صحافی کہتے ہیں اور روزنامہ مخلوق میں سب ایڈیٹر ہیں انکا نام عصمت للہ راجپوت ہے۔  انہوں نے درخواست میں لکھا ہے کہ محب وطن پاکستانی ہونے کے ناطے سائل کا فرض ہے کہ اپنے ملک کے ناموس پر آنچ نہ آنے دے۔ ایک صحافی ہونے کے ناطے  سائل کا فرض ہے کہ ہمارے شعبہ میں جو کالی بھیڑیں ہیں جو شعبہ صحافت کو بدنام کر رہی ہیں کو بے نقاب کیا جائے ۔اور ان کے خلاف قانونی ایکشن لیا جائے۔ گزشتہ روز جیو نیوز کے اینکر حامد میر نے پاکستانی آرمی اور آئی ایس آئی  پر الزام تراشی کی ہے کہ احتجاجی مظاہرے میں جعلی صحافی اسد طور پر ہونے والے حملے میں متذکرہ ادارے ملوث ہیں جو کہ سوائے دروغ گوئی کے کچھ نہ ہے ۔ جس کی وجہ سے سائل سمیت کروڑوں محب وطن پاکستانیوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی گئی ہے ۔ قومی اور بین الاقوامی سطح پر پاک فوج اور آئی ایس آئی کو بدنام کرنے کی مذموم کوشس کی گئی ہے ۔ اندریں حالات استدعا ہے کہ پی پی سی 124 کے تحت حامد میر کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کیا جائے۔


اس معاملے پر حامد میر نے طنز کرتے ہوئے لکھا  کہ کہ اس مخلوق کا خلائی مخلوق سے تعلق تو نہیں؟

معاملے کا پس منظر

گذشتہ ہفتے حامد میر نے اسلام آباد میں صحافی اسد علی طور پر ہوئے حملے کے خلاف احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے ان کے اغواکاروں پر شدید تنقید کی تھی؛ اس تقریر میں انہوں نے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری کے بی بی سی کو دیے گئے انٹرویو میں اس بیان کا جواب دیتے ہوئے کہ صحافی اسائلم حاصل کرنے کے لئے خود پر حملے کرواتے ہیں، کہا تھا کہ صحافی تو پاکستان میں رہتے ہیں، البتہ جنرل مشرف ضرور ‘چوہے کی طرح’ بھاگا تھا اور کہا تھا کہ وہ کسی بھی فورم پر بحث کرنے کے لئے تیار ہیں اور یہ ثابت کریں گے کہ پاکستان سے غداری صحافیوں نے نہیں کی، بلکہ ایوب خان اور جنرل مشرف نے پاکستان کے اڈے امریکہ کو بیچے.

اسی احتجاج کے دوران تقریر کرتے ہوئے حامد میر نے کہا تھا کہ آئندہ اگر تم ہمارے کسی صحافی کے گھر میں گھسے تو ہم تمہارے گھر میں تو نہیں گھس سکتے کیونکہ تمہارے پاس ٹینک ہیں لیکن ہم تمہارے گھر کے اندر کی باتیں ضرور بتائیں گے کہ کس کی بیوی نے کس کو کس ‘جنرل رانی’ کی وجہ سے گولی ماری. ان کے ٹینک کے ذکر نے یہ واضح کر دیا تھا کہ وہ اسد طور پر حملہ کرنے والوں کو کس ادارے کے اہلکار سمجھتے ہیں.

پاکستان کی وزارت اطلاعات کی جانب سے جاری کی گئی ایک پریس ریلیز کے مطابق آئی ایس آئی کی جانب سے اس واقعے کی انکوائری کا مطالبہ کیا گیا تھا اور واضح کیا گیا تھا کہ اس میں ایجنسی کو نہ گھسیٹا جائے. پریس ریلیز کے مطابق اس پر الزامات کسی سازش کے تحت لگائے جا رہے تھے اور ففتھ جنریشن وار کا حصہ تھے۔

حامد میر پر آخری مرتبہ پابندی جنرل مشرف کے دور میں 2007 میں عائد کی گئی تھی اور اب عمران خان کے دور میں پھر عائد کی گئی ہے.معروف صحافی حامد میرکا پابندی لگائے جانے کے بعد پہلا بیان سامنے آیا تھا۔ سینئر صحافی حامد میر کا کہنا  تھا کہ میرے لئے کوئی نئی بات نہیں۔  ماضی میں دو بار مجھ پر پابندی عائد کی گئی ۔ مجھے دو دفعہ نوکری سے نکالا گیا، مجھ پہ قاتلانہ حملے ہوئے مگر کوئی مجھے آئین میں دیئے گئے حقوق کے لئے آواز اٹھانے سے نہیں روک سکتا۔