نیب کے علاوہ کسی نے تعاون نہیں کیا، گاندھی خوش ہوا ہوگا: براڈ شیٹ رپورٹ جاری

نیب کے علاوہ کسی نے تعاون نہیں کیا، گاندھی خوش ہوا ہوگا: براڈ شیٹ رپورٹ جاری


حکومت نے براڈ شیٹ کیس کی رپورٹ کو کابینہ فیصلے کی روشنی میں جاری کر دیا۔

براڈشیٹ کمیشن رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ نیب کے سوا تمام متعلقہ حکومتی اداروں نے کمیشن سے تعاون نہیں کیا، براڈشیٹ کا ریکارڈ تقریباً ہرجگہ بشمول پاکستان لندن مشن کے مِسنگ تھا، کمیشن کے سربراہ نے طارق فواد اور کاوے موسوی کا بیان ریکارڈ کرنا بھی مناسب نہ سمجھا، براڈشیٹ کا ایسٹ ریکوری معاہدہ حکومتی اداروں کی بین الاقوامی قانون کو نہ سمجھنے کا منہ بولتا ثبوت ہے، حکومتی اداروں کے عدم تعاون پر موہنداس گاندھی کو فخر محسوس ہوا ہوگا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بیوروکریسی نے ریکارڈ چھپانے اور گم کرنے کی ہر ممکن کوشش کی، ریکارڈ کو کئی محکموں حتی کہ دوسرے براعظم تک غائب کیا گیا، کاووے موسوی سزا یافتہ شخص ہے، اور اس نے بعض شخصیات پر الزامات لگائے، اس کے الزامات کی تحقیقات کمیشن کے ٹی او آرز میں شامل نہیں، حکومت چاہے تو کاووے موسوی کے الزامات کی تحقیقات کروا سکتی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سوئس کیسز کا 12 ڈپلومیٹک بیگز میں ریکارڈ نیب کے پاس موجود ہے، نیب جائزہ لے کہ ریکارڈ اس کے کام آ سکتا ہے یا نہیں۔

براڈشیٹ کمیشن نے رولز آف بزنس میں ترمیم کی سفارش کرتے ہوئے رپورٹ میں یہ بھی کہا ہے کہ حکومتی سسٹم کی وجہ سے ملک کی بدنامی اور مالی نقصان بھی ہوا، سیاسی دبائو عام طور پر حکام سے غلط فیصلے کرانے کا باعث بنتا ہے۔

رپورٹ میں جسٹس (ر) عظمت سعید کا نوٹ بھی شامل ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ مارگلہ کے دامن میں رپورٹ لکھتے وقت گیدڑوں کی موجودگی بھی ہوتی تھی، گیدڑ بھبھبکیاں مجھے کام کرنے سے نہیں روک سکتیں۔