Get Alerts

پنجاب میں پولیس آپریشنز اور گرفتاریوں کی رپورٹ جاری

پنجاب میں پولیس آپریشنز اور گرفتاریوں کی رپورٹ جاری
آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کی زیر قیادت پولیس ٹیمیں صوبہ بھر میں جرائم کے قلع قمع اور شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کیلئے سرگرم عمل، گزشتہ 70 روز کے دوران ہونے والے پولیس آپریشنز اور گرفتاریوں کی رپورٹ جاری کر دی۔

پنجاب پولیس کی رپورٹ کے مطابق قتل، ڈکیتی، اغوا برائے تاوان سمیت دیگر سنگین جرائم میں ملوث 3300 اشتہاریوں سمیت 21332 اشتہاری ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے۔

پولیس ٹیموں نے صوبہ بھر میں 965 ڈکیت گینگز کو گرفتار کرتے ہوئے تقریبا 72 کروڑ روپےسے زائد مال مسروقہ برآمد کیا۔مجرمان سے مختلف وارداتوں میں چھینی اور لوٹی گئی 118 گاڑیاں اور 1682موٹر سائیکلیں برآمد کی گئیں۔صوبہ بھر میں منشیات کے خلاف 7197 مقدمات درج کرکے 7344 ملزمان کو گرفتار جبکہ 3200 کلو گرام سے زائد منشیات برآمد کی گئیں۔

سی ٹی ڈی کی ٹیموں نے 301 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز میں 69 دہشت گردوں اور شرپسند عناصر کو گرفتار کیا ہے۔ سی ٹی ڈی پر فائرنگ کے واقعات میں ملوث 4 خطرناک دہشت گرد منطقی انجام کو پہنچے۔

ڈاکوؤں اور سماج دشمن عناصر نے پولیس پر 139 مرتبہ فائرنگ کی جس کے جواب میں 61 ڈاکووراہزن انجام کو پہنچے۔ مذکورہ واقعات میں 80 خطرناک ڈاکوؤں، راہزن اور سماج دشمن عناصر کو زخمی حالت میں ہسپتال پہنچایا گیا۔ پولیس کے سماج دشمن عناصر سے مڈھ بھیڑ کے واقعات میں ایک پولیس جوان شہید جبکہ21 جوان زخمی ہوئے۔

پولیس ٹیموں نے مجموعی طور پر صوبہ بھر میں مختلف جرائم میں مطلوب 62 ہزار سے زائد ملزموں کو  گرفتار کیا۔

پولیس نے 26989 واقعات کی ایف آئی آرز درج کیں جن میں ڈکیتی کی 121، ڈکیتی  کی10289 جبکہ موٹر وہیکل چوری کی 16579 ایف آئی آرز شامل ہیں۔

فورس کی ویلفیئر کیلئے ترجیحی اقدامات جاری ، مختلف کیٹیگریز کی مد میں 2۔2 بلین روپے خرچ کیے گئے۔ پولیس ملازمین کو طبی اخراجات کیلئے 662 ملین، بطور ویڈنگ گفٹ 286 ملین اور تعلیمی سکالرشپس کی مد میں 253 ملین رقم دی گئی۔تجہیز و تکفین کیلئے 30 ملین، مینٹی نینس الائونس 133 ملین جبکہ آخری بیسک سیلری کی مد میں 85 ملین روپے دیئے گئے۔

آئی جی پنجاب نے جرائم کے قلع قمع کیلئے سماج دشمن عناصر کے خلاف کریک ڈاؤن میں مزید تیزی کا حکم دے دیا۔

اس سے قبل جمعرات کو آئی جی پنجاب نے پولیس فورس کے محکمانہ احتساب کے حوالے سے اہم ہدایات جاری کی تھیں۔

آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور  نے کہا تھا کہ ماتحتوں کی چھوٹی چھوٹی غلطیوں پر بڑی سزائیں دینے کی روش ڈسپلن میٹرکس کی واضح خلاف ورزی ہے۔ ایک ہی آرڈرلی روم میں ایک سے زائد سزائیں دینا انتہائی غیر مناسب اور ڈسپلن میٹرکس کے اسٹینڈنگ آرڈر سے روگردانی ہےجس سپروائزی افسر نے ماتحت اہلکاروں کو  ڈسپلن میٹرکس سے ہٹ کر سزا دی تو اس کا احتساب میں خود کروں گا۔

آئی جی پنجاب نے ماتحت سٹاف کو غیر ضروری شوکاز نوٹسز اور بغیر انکوائری بڑی سزائیں دینے سے روک دیا۔

آئی جی پنجاب نے کہا کہ سپروائزری افسران کو پہلے جزا اور پھر سزا کی پالیسی پر عمل پیرا ہونا جائے۔ بلاجواز سزائیں ماتحت اہلکاروں کی مشکلات میں اضافے کے ساتھ سپروائزری افسران کی عزت میں کمی کا باعث بنتی ہیں۔ افسران ماتحت سٹاف کی جانب سے جمع کرائی گئی اپیلز پر میرٹ کے مطابق جلد از جلد فیصلے کریں۔

آئی جی پنجاب نے مزید کہا کہ افسران پولیس لائنز میں جاکر کانسٹیبلری کے ساتھ بیٹھیں اور ان کی مشکلات دریافت کریں۔ سپاہیوں سے پیار اور محبت کا برتاؤ فورس کا مورال بلند کرنے کا سبب بنتا ہے۔

حسن نقوی تحقیقاتی صحافی کے طور پر متعدد بین الاقوامی اور قومی ذرائع ابلاغ کے اداروں سے وابستہ رہے ہیں۔ سیاست، دہشت گردی، شدت پسندی، عسکریت پسند گروہ اور سکیورٹی معاملات ان کے خصوصی موضوعات ہیں۔ آج کل بطور پولیٹیکل رپورٹر ایک بڑے نجی میڈیا گروپ کے ساتھ منسلک ہیں۔