وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے سینیٹ اجلاس میں جذباتی تقریر کرتے ہوئے کہا کہ یوسف رضا گیلانی بکاؤ اور سمجھوتہ کرنے والے لیڈر ہیں، قائد حزب اختلاف یوسف رضا گیلانی کا استعفیٰ ڈرامہ تھا، یہ کرسی سے چپکے رہیں گے۔
سینیٹ اجلاس میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے تقریر کرتے ہوئے کہا کہ قائد حزب اختلاف نے اپنی غیر حاضری کی وضاحتیں پیش کیں،عوام اور اپوزیشن کے حلقے ان وضاحتوں سے مطمئن نہیں،انہوں نے کہا کہ رات کے اندھیرے میں یہ بل پیش کیا گیا، وہ اتنے معصوم اور بے خبر کیوں تھے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ نون لیگ کے ساتھ پہلے بھی ہاتھ ہوا اور آ ئندہ بھی ہونے والا ہے، یہ لمبی کھیل ہے فکر نہ کریں ایک دوسرے کو پرانا جانتے ہیں، بہت سی وضاحتیں ہونگی، یہ جھوٹ بولتے ہیں، یہ اپوزیشن لیڈر رہیں گے اور اس سے چپکے رہیں گے۔
شاہ محمود نے کہا کہ لیڈر آف اپوزیشن کمپرو مائزڈ لیڈر ہیں، کیا ان کی صفوں میں منجھے ہوئے سیاستدان شیری رحمان اور رضا ربانی نہیں، انہوں نے پھر کہا کہ لیڈر آف اپوزیشن کا استعفیٰ ڈرامہ تھا، ڈرامہ تھا، ڈرامہ تھا۔
تقریر میں شاہ محمود نے کہا کہ کیا ایوان میں سب کو معلوم ہے کہ یہ لیڈر آف اپوزیشن کیسے منتخب ہوئے، قائد حزب اختلاف کیسے سینیٹر منتخب ہوئے، ووٹوں کو خرید کر، ان کی ویڈیو میڈیا میں چلتی رہیں، ان کا تو کیس آج بھی الیکشن کمیشن میں لگا ہے۔
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اسٹیٹ بینک کو کسی غلامی میں دینے کی بات درست نہیں، اسٹیٹ بینک خود مختار ادارہ ہے، کل سے ایوان میں اسٹیٹ بینک ترامیم پر بحث ہورہی ہے، پیپلز پارٹی نون لیگ دونوں نے اسٹیٹ بینک سے متعلق ترامیم کیں۔
شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ سینیٹر دلاور نے کہا کہ قائد حزب اختلاف سینیٹ نے مجھے ایوان میں بلایا، خود حاضر نہ ہوئے، وہ یوسف رضا گیلانی کے دفتر انکا مؤقف سننے آئے لیکن وہ نہیں ملے جس کے بعد انہیں شبلی فراز مل گئے اور ان کا موقف سنا، جو درست لگا اور اپنے آزاد تشخص کی بنیاد پر انہوں نے ووٹ دیا۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی تقریر کے دوران ایوان میں ہنگامہ آرائی ہوئی اپوزیشن اور حکومتی ارکان کے درمیان شدید جملے بازی جاری رہی، ایک موقع پر تو شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میرے دیکھنے سے انکو شرم آتی ہے تو میں پردہ کرلیتا ہوں۔
اس موقع پر چیئرمین سینیٹ نے اجلاس جمعہ کی صبح ساڑھے 10 بجے تک ملتوی کردیا۔