سینیٹ میں قائد حزب اختلاف اور سابق وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ سینیٹ میں قائد حزب اختلاف کی سیٹ پر ان کی حمایت کے لیے بلوچستان عوامی پارٹی( باپ) سے ووٹ لینے کا فیصلہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا تھا۔
ڈان نیوز کے پروگرام 'لائیو ود عادل شاہ زیب' میں میزبان عادل شاہ زیب کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ وہ سینیٹ کی چیئرمین شپ اور نہ ہی قائد حزب اختلاف کی نشست میں دلچسپی رکھتے تھے لیکن یہ فیصلہ بلاول نے کیا تھا۔
یوسف رضا گیلانی نے دوران انٹرویو باپ کے سینیٹرز سے ووٹ لینے کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ یہ ناراض اراکین تھے جنہوں نے سینیٹ میں قائد حزب اختلاف کے عہدے کے لیے بلاول بھٹو زرداری سے رابطہ کیا تھا لیکن حکومتی اراکین کے طور پر ان کی مدد حاصل کرنےمیں برائی کیا ہے، ان کے اتحادیوں نے سنیٹ کی نشست کے لیے ان کی حمایت کی تھی۔
پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما نے مزید کہا کہ پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ ( پی ڈی ایم) کو برقرار رہنا چاہیے لیکن اسمبلیوں سے استعفی دینے کا فیصلہ ایک دم سے غیرمتوقع طور پر سامنے آیا، اگر استعفے دے دیے جائیں گے تو اس کے بعد اگلا اقدام کیا ہوگا اور پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی بھی یہی سوال پوچھے گی۔
انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کے اجلاسوں میں کبھی یہ نہیں کہا گیا کہ لانگ مارچ کا فیصلہ استعفوں سے مشروط ہے۔
اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ممکنہ ڈیل کے بارے میں سوال پر سابق وزیر اعظم نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے کسی کے ساتھ کوئی ڈیل نہیں کی ہے، یہ تمام باتیں محض قیاس آرائیاں ہیں، پیپلز پارٹی نے پی ڈی ایم کے اعتماد کو ٹھیس نہیں پہنچایا اور اور ہم ہر اچھے اور برے وقت میں پی ڈی ایم کے ساتھ کھڑے رہے ہیں۔