مذہبی انتہا پسندوں نے شیخوپورہ میں مشترکہ قبرستان میں احمدی کی تدفین زبردستی روک دی

گاؤں میں قبرستان مشترکہ ہے اور 1 کنال جگہ احمدیوں کے لئے الگ مختص ہے ۔ جہاں پہلے دو احمدیوں کی قبریں موجود ہیں۔انتہا پسندوں  نے احمدی شخص کی تدفین  زبردستی روکی اور قبر کھودنے والے غیر احمد یوں کو بھی مارا اورگالیاں دیں۔ کھدائی کے اوزار اور سلیبیں توڑ کر قبر میں ہی دفنا دیں۔

مذہبی انتہا پسندوں نے شیخوپورہ میں مشترکہ قبرستان میں احمدی کی تدفین زبردستی روک دی

مذہبی انتہا پسندی کا ایک اور واقعہ، جماعت احمدیہ کا دعویٰ ہے کہ مذہبی انتہا پسندوں نے شیخوپورہ کے علاقے سہوالہ میں مشترکہ قبرستان میں ایک احمدی شخص کی تدفین  زبردستی روک دی۔

تفصیلات کے مطابق 28 جنوری کو  ایک احمدی فضل کریم  ولد شیر محمد آف سہوالہ ضلع شیخوپورہ  کی وفات ہوئی۔ اگلے روز 29 جنوری کو تدفین کے لئے سہوالہ گاؤں  کے مشترکہ قبرستان میں  انتظام کیا گیا۔گاؤں میں قبرستان مشترکہ ہے اور 1 کنال جگہ احمدیوں کے لئے الگ مختص ہے ۔ جہاں پہلے دو احمدیوں کی قبریں موجود ہیں۔

فضل کریم صاحب کی تدفین کے لئےقبر کی کھدائی اور انتظام گاؤں کے غیر احمدیوں نے ہی کیا ۔ گاؤں کی اکثریت ساتھ تھی اور  کسی نےمخالفت نہیں کی ۔ تاہم گاؤں کا مولوی   جب  واپس علاقے میں  آیا تو اس نے مخالفت شروع کی اور احمدی کی تدفین کا اعلان کرنے والے کو بھی زدو کوب کیا، نیز اس نے ارد گرد کے علاقے کے مولویوں کو اطلاع کر دی۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

 جس پرمخالفین جمع ہوگئے جن کے پاس کلہاڑیاں ،ڈنڈ ے اور بعض کے پاس بندوقیں بھی تھیں۔اس موقع پر  قریبی علاقے سالار سیداں سے آئےٹی ایل پی  کےمولوی  کی تقریر پر لوگ مشتعل ہو گئے۔ اس موقع پر انتہا پسندوں  نے قبر کھودنے والے غیر احمد یوں کو بھی مارا اورگالیاں دیں اور کھدائی کے اوزار اور سلیبیں توڑ کر قبر میں ہی دفنا دیں۔

جماعت احمدیہ کی جانب سے واقعہ کی ویڈیوز بھی موصول ہوئی ہیں۔  جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ درجنوں مشتعل افراد قبر کو ختم کر رہے ہیں اور سلیبیں توڑ رہے ہیں۔ جبکہ متعدد افراد کو زدوکوب کرتے ہوئے بھی دکھایا گیا ہے۔

اطلاع ملنے پر  پولیس کی بھی نفری 4 گاڑیوں میں  پہنچی۔ صورتحال کے پیش نظر  ورثا نے  مشورہ کے بعد سوا سو کلومیٹر دورربوہ میں  تدفین کا فیصلہ کیا۔