تفصیلات کے مطابق صفدر آباد میں ایک خاتون کے وفات پانے کے بعد علاقے میں موجود احمدی کمیونٹی ان کی میت دفنانے مقامی قبرستان پہنچی تو انتہا پسندوں نے ڈنڈوں سے قبرستان پر حملہ کر دیا، حملہ آوروں نے کہا کہ مرنے والی عورت احمدی ہے اس لیے اسے قبرستان میں دفن نہیں ہونے دیا جائے گا تاہم احمدی کمیونٹی کے لوگوں کی بڑی تعداد نے مزاحمت کی جبکہ دوسری جانب چند لوگوں نے اسلحے کے زور پر تدفین کا عمل مکمل کروایا۔
خاتون کی تدفین کے دوران ایک طرف ڈنڈوں سے لڑائی جاری تھی جبکہ دوسری طرف اہل خانہ نے تیزی سے تدفین کا عمل مکمل کیا۔
اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی، جس کے بعد سوشل میڈیا صارفین کی بڑی تعداد نے وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری سے واقعے کا نوٹس لینے اور مذہبی اقلیتوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک روا رکھنے جانے خلاف نوٹس لینے اور قانونی کاروائی کا مطالبہ کر دیا ہے۔
https://twitter.com/KashifMD/status/1401595172690042880
خیال رہے کہ اس سے قبل پاکستان کے صوبہ پنجاب میں ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ کے شہر گوجرہ کے قریب ایک گاؤں کتھووالی میں 19 دسمبر کو ایک ڈیڑھ برس کی بچی کی لاش کو مقامی افراد نے دفن کرنے سے روک دی تھا۔ اس بچی کا تعلق جماعت احمدیہ سے تھا جس سے تعلق رکھنے والے افراد پاکستان کے آئین اور قانون کے مطابق غیر مسلم کہلائے جاتے ہیں۔
دسمبر کی صبح ان کی تدفین کے لیے مقامی احمدیہ جماعت کے اراکین ان کی لاش کو گاؤں کے مشترکہ قبرستان میں لے کر گئے مگر وہاں پچاس کے قریب افراد لاٹھیاں لے کر کھڑے تھے جنہوں نے لاش کی تدفین کرنے سے روک دیا۔ ان لاٹھی بردار افراد کا موقف تھا کہ چونکہ یہ بچی احمدی ہے اور احمدی غیر مسلم ہوتے ہیں اس لیے اسے قبرستان میں دفن نہیں ہونے دیا جائے گا۔