کراچی میں احمدیوں کی عبادت گاہ پر رواں سال میں دوسری بار حملہ

کمیونٹی کے ارکان نے کہا کہ رواں سال میں دوسری بار اس عبادت گاہ پر حملہ کیا گیا ہے۔ 18 جنوری 2023 کو ہونے والےحملے میں شرپسندوں نے دو مینار منہدم کر دیے تھے جبکہ دو باقی رہ گئے تھے جنہیں دوسرے حملے میں توڑا گیا۔

کراچی میں احمدیوں کی عبادت گاہ پر رواں سال میں دوسری بار حملہ

جماعت احمدیہ کا کہنا ہے کہ نامعلوم شرپسندوں نے جمعرات کو کراچی میں کمیونٹی کی عبادت گاہ میں زبردستی گھس کر  توڑ پھوڑ کی گئی۔

تفصیلات کے مطابق احمدیہ کمیونٹی نے بتایا کہ تین ہٹی فلائی اوور کے قریب مارٹن روڈ پر واقع عبادت گاہ میں تقریباً 8 سے 10 نامعلوم لوگ زبردستی گھسے۔

کمیونٹی کے ارکان کا کہنا تھا کہ انتہاپسندوں نے عبادت گاہ کو نقصان پہنچانے کے علاوہ وہاں موجود کمیونٹی کے افراد کے سامان کو بھی نقصان پہنچایا۔ کھڑکیوں کے شیشے، لکڑی کے دروازے، کلوز سرکٹ ٹیلی ویژن (سی سی ٹی وی) کیمرے، ایل ای ڈی مانیٹر، میزیں، کرسیوں کو بھی توڑ  دیا۔ کمیونٹی کے ارکان نے مزید کہا کہ حملہ آوروں نے ان کی مذہبی شخصیات کی تصاویر کو بھی خراب کیا اور ان کی بیجرمتی کی۔عمارت کی چھت پر تعمیر شدہ دو مینار بھی مسمار کر دیے۔

کمیونٹی کے ارکان نے کہا کہ رواں سال میں دوسری بار اس عبادت گاہ پر حملہ کیا گیا ہے۔ 18 جنوری 2023 کو ہونے والےحملے میں شرپسندوں نے دو مینار منہدم کر دیے تھے جبکہ دو باقی رہ گئے تھے جنہیں دوسرے حملے میں توڑا گیا۔

اراکین نے بتایا کہ انہوں نے پولیس کو بلایا لیکن پولیس کے پہنچنے تک حملہ آور فرار ہو چکے تھے۔ تاہم حملہ آور اپنی سیڑھی پیچھے چھوڑ گئے۔

کمیونٹی نے کہا کہ وہ عبادت گاہ میں زبردستی گھسنے اور توڑ پھوڑ کا مقدمہ درج کرانے کے لیے پولیس سے بات چیت کر رہے ہیں۔

پچھلے حملے کے بارے میں کمیونٹی کے ارکان کا کہنا تھا کہ آٹھ سے دس کے قریب حملہ آور عمارت کی چھت تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے تھے، جہاں مینارتوڑے گئے جبکہ عبادت گاہ کی عمارت کو بھی کافی نقصان پہنچا تھا۔

اس حملے کا مقدمہ جمشید کوارٹرز تھانے میں درج کرایا گیا تھا لیکن پولیس ملزمان کے خلاف کوئی بھی کارروائی کرنے میں ناکام رہی۔

کمیونٹی کے ایک رکن نے بتایا کہ ہماری معلومات کے مطابق اس سلسلے میں کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی۔

کمیونٹی ممبر کا کہنا تھا کہ اگر توڑ پھوڑ کرنے والے شرپسندوں کے خلاف کارروائی کی جاتی تو اس واقعے کے دوبارہ ہونے کو روکا جاسکتا تھا۔

ملک بھر میں احمدی برادری کو  تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے اور گزشتہ نو ماہ کے دوران کراچی میں احمدیوں کی عبادت گاہ پر حملے کا یہ پانچواں واقعہ ہے۔