کراچی؛ احمدی عبادت گاہ میں شرپسندوں کی توڑ پھوڑ، مینار مسمار کر دیے

شدت پسندوں نے عمارت کے باہر ڈیوٹی پر موجود دو مسلح پولیس اہلکاروں کو یرغمال بنایا اور احمدیوں کی عبادت گاہ میں زبردستی گھس کر عبادت گاہ کے مینار کو مسمار کر دیا۔

کراچی؛ احمدی عبادت گاہ میں شرپسندوں کی توڑ پھوڑ، مینار مسمار کر دیے

جماعت احمدیہ کی عبادت گاہوں کو گرانے کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ کراچی میں مشتعل شدت پسندوں کی جانب سے احمدیوں کی عبادت گاہ کی بےحرمتی کا واقعہ پیش آیا ہے۔

احمدیہ کمیونٹی کے ایک نمائندے نے متاثرہ عبادت گاہ کی تصاویر اور ویڈیوزشیئر کیں اور بتایا کہ28  فروری 2024 بروز بدھ شام تقریباً 05:17 پر 15 سے 20 شدت پسند دستگیر سوسائٹی کراچی میں واقع احمدیوں کی عبادت گاہ  کی عمارت کے قریب پہنچے۔ شدت پسندوں نے عمارت کے باہر ڈیوٹی پر موجود دو مسلح پولیس اہلکاروں کو یرغمال بنایا اور احمدیوں کی عبادت گاہ میں زبردستی گھس کر عبادت گاہ کے مینار کو مسمار  کر دیا۔

کلوز سرکٹ ٹیلی ویژن (سی سی ٹی وی) کیمرہ فوٹیج میں دکھا جا سکتا ہے کہ ایک درجن سے زائد شرپسند افراد ہتھوڑوں اور ڈنڈوں سمیت عمارت کی دیواروں کا توڑ رہے ہیں۔ ان ہی شرپسندوں میں سے ایک نے  عبادت گاہ کے سی سی ٹی وی کیمرہ کو بھی ہتھوڑے سے ضرب لگا کر توڑ دیا۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

گزشتہ سال کراچی میں احمدیہ کمیونٹی کی متعدد عبادت گاہوں کو نشانہ بنایا گیا۔ ان میں سے بعض واقعات پر مقدمات بھی درج کیے گئے لیکن کسی ذمہ دار کو سزا نہیں دی جا سکی جس کی وجہ سے شدت پسندوں کے حوصلے بلند ہیں۔

یاد رہے کہ پاکستان میں احمدی برادری سے تعلق رکھنے والے افراد پر حملوں اور ۔ جماعت احمدیہ کے قبرستانوں اور عبادت گاہوں کو مسلسل نقصان پہنچائے جانے کے واقعات میں تشویش ناک اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے اور اس معاملے پر ریاست کی خاموشی پر ایک سوالیہ نشان ہے۔

پاکستان میں انتہا پسندی مختلف شکلوں میں نمودار ہو رہی ہے۔  ضرورت اس امر کی ہے کہ ریاستی اداروں اور سول سوسائٹی کو اس انتہا پسندی کے خلاف مضبوط کھڑا کیا جائے کیونکہ انتہا پسند عناصر ہمارے پیارے ملک کے امن و امان کو تباہ کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔

واضح رہے کہ یکم فروری کو شیخوپورہ کے علاقے سہوالہ میں مذہبی انتہا پسندی کا واقعہ پیش آیا تھا جہاں مذہبی انتہا پسندوں نے مشترکہ قبرستان میں ایک احمدی شخص کی تدفین  زبردستی روک دی تھی۔مشتعل افراد نے احمدی کی تدفین کا اعلان کرنے والے کو بھی زدو کوب کیا جبکہ انتہا پسندوں  نے قبر کھودنے والے غیر احمد یوں کو بھی مارا اورگالیاں دیں اور کھدائی کے اوزار اور سلیبیں توڑ کر قبر میں ہی دفنا دیں۔

صورتحال کے پیش نظر  ورثا نے  مشورہ کے بعد سوا سو کلومیٹر دورربوہ میں  تدفین کی تھی۔