Get Alerts

سیالکوٹ؛ پولیس کی موجودگی میں شرپسندوں کا احمدی عبادت گاہ پر حملہ اور توڑ پھوڑ

انتہا پسند عناصر نے 22 نومبر بروز جمعہ کو احتجاج کی کال دی تھی۔ پولیس کی موجودگی میں 150 کے قریب شر پسند عناصر نے عبادت گاہ اور احمدی گھروں پر حملہ کر دیا۔ مظاہرین نے احمدی عبادت گاہ اور احمدی گھروں پر پتھراؤ بھی کیا۔

سیالکوٹ؛ پولیس کی موجودگی میں شرپسندوں کا احمدی عبادت گاہ پر حملہ اور توڑ پھوڑ

پولیس کی موجودگی میں شرپسندوں نے ضلع سیالکوٹ کے علاقے کوٹ کرم بخش میں 70 سال سے زائد پرانی احمدی عبادت گاہ کے محراب کو غیر قانونی طور پر مسمار کر دیا۔

تفصیلات کے مطابق چند روز قبل عبادت گاہ کے محراب کو مسمار کرنے کے لئے انتہا پسند عناصر نے پولیس کو درخواست دی۔ پولیس کے طلب کرنے پر احمدیوں نے مؤقف پیش کیا کہ یہ عبادت گاہ 1950 کی تعمیر شدہ ہے۔ لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ صاحب نے عمران حمید بنام ریاست فوجداری نمبر 5151/B/2023 میں 10 اپریل 2024 کو فیصلہ جاری کیا تھا جس میں قرار دیا تھا کہ 1984 سے قبل تعمیر کی گئی احمدی عبادت گاہوں کو منہدم یا ان کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔

انتہا پسند عناصر نے 22 نومبر بروز جمعہ کو احتجاج کی کال دی تھی۔ پولیس کی موجودگی میں 150 کے قریب شر پسند عناصر نے عبادت گاہ اور احمدی گھروں پر حملہ کر دیا۔ محراب کو ہتھوڑوں سے توڑنے کی کوشش کی اورعبادت گاہ اور قریبی احمدی گھروں کے اندر داخل ہو گئے۔ اس حملہ میں عبادت گاہ کے دروازے، گھروں کے دروازوں اور 3 موٹر سائیکلوں کو نقصان پہنچا۔ اسی طرح احمدی عبادت گاہ اور گھروں پر انتہا پسندوں نے بڑی تعداد میں پتھر بھی برسائے۔

پولیس نے بے گناہ احمدیوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے 11 نامزد جبکہ 20 نامعلوم احمدیوں کے خلاف تھانہ موترہ ضلع سیالکوٹ میں زیر نمبر 2083 مورخہ 22 نومبر 2024 کو لڑائی جھگڑے کی دفعات 324,148,149 کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔

ترجمان جماعت احمدیہ پاکستان عامر محمود نے احمدیوں کی عبادت گاہ اور گھروں پر انتہاپسند عناصر کے حملے کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نے لاہور ہائی کورٹ کے واضح حکم کے باوجود غیر قانونی طور پر احمدی عبادت گاہ کے محراب کو مسمار کیا ہے جس کا پولیس کو اختیار نہیں تھا۔ الٹا بے گناہ احمدیوں کے خلاف بے بنیاد مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ احمدی عبادت گاہ کے محراب کی غیر قانونی مسماری پر پولیس کے ذمہ داران کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے اور احمدیوں کے گھروں اور عبادت گاہ پر حملہ کرنے والے انتہا پسند عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔