صوبہ پنجاب کے دو مختلف شہروں میں احمدی عبادت گاہوں پر حملے کر کے ان کے مینار اور گنبد مسمار کر دیے گئے۔ ککھانوالی سیالکوٹ میں پولیس نے احمدی عبادت گاہ کے مینار مسمار کیے جبکہ ضلع فیصل آباد کے چک نمبر 27 ج ب میں انتہا پسندوں نے احمدی عبادت گاہ پر حملہ کر کے مینار اور گنبد مسمار کر دیے۔
تفصیلات کے مطابق 25 اور 26 نومبر 2024 کی درمیانی شب پولیس نے غیر قانونی کارروائی کرتے ہوئے ککھانوالی ضلع سیالکوٹ میں تعمیر شدہ احمدی عبادت گاہ کے مینار توڑ دیے۔ 25 اکتوبر کو سجاد نامی شخص کی درخواست پر پولیس نے احمدیوں کو اپنی عبادت گاہ کے مینار گرانے کا کہا جس پر احمدیوں نے پولیس کو اپنے مؤقف سے آگاہ کیا کہ یہ عبادت گاہ 1980 میں بنائی گئی اور 1984 کے آرڈیننس سے پہلے کی تعمیر شدہ ہے۔ پولیس کو یہ بھی بتایا گیا کہ لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے عمران حمید بنام ریاست فوجداری نمبر 5151/B/2023 میں 10 اپریل 2023 کو فیصلہ جاری کیا تھا جس میں قرار دیا تھا کہ 1984 سے قبل تعمیر کی گئی احمدی عبادت گاہوں کو منہدم یا ان کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔
علاوہ ازیں ککھانوالی کے مقامی لوگوں نے بھی پولیس کو بتایا کہ ہمیں احمدیوں کی عبادت گاہ کے مینار سے کوئی مسئلہ نہیں ہے تو درخواست دہندہ کو کیا مسئلہ ہے جو ہمارے گاؤں کا بھی نہیں ہے۔ بعد ازاں 25 اور 26 نومبر کی درمیانی شب ایس ایچ او تھانہ پھلورہ ضلع سیالکوٹ 35 پولیس اہلکاروں کے ہمراہ آئے۔ ان کے ساتھ ایک مزدور بھی تھا۔ انہوں نے مینار توڑا اور ملبہ ساتھ لے گئے۔
دوسرے واقعے میں 26 نومبر 2024 بروز منگل صبح 11 بجے کے قریب انتہا پسندوں نے احمدی عبادت گاہ واقع چک نمبر27 ج ب فیصل آباد پر دھاوا بول دیا۔ 20 شرپسند افراد موٹرسائیکلوں پر آئے اور تالے توڑ کر احمدی عبادت گاہ میں داخل ہو کر محراب کو توڑنے لگے جبکہ بعض عبادت گاہ کی چھت پر چڑھ گئے اور انہوں نے مینار گرا دیے، نیز گنبد کو بھی نقصان پہنچایا۔ مذکورہ شرپسندوں کے پاس اسلحہ بھی تھا۔
جس وقت یہ شرپسند اپنی کارروائی کر رہے تھے اس وقت محلہ کے افراد بھی جمع ہو گئے اور انہوں نے شرپسندوں کو روکنے کی کوشش کی۔ مقامی افراد کے منع کرنے پر ان شرپسندوں نے اپنے آپ کو قانون نافذ کرنے والے ادارے کا اہلکار ظاہر کیا۔ کارروائی کے بعد یہ لوگ موقع سے فرار ہو گئے۔
ترجمان جماعت احمدیہ پاکستان عامر محمود نے ککھا نوالی ضلع سیالکوٹ میں پولیس کے غیر قانونی اقدام اور 27 ج ب فیصل آباد میں شرپسندوں کے احمدی عبادت گاہ پر حملہ کر کے مینار اور گنبد مسمار کرنے کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ افسوس کی بات ہے قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی لاہور ہائی کورٹ کے واضح فیصلے کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ جب معزز عدالت نے قرار دیا ہے کہ 1984 سے پہلے کی تعمیر شدہ احمدی عبادت گاہوں کے مینار اور محراب وغیرہ کو مسمار نہیں کیا جا سکتا تو کس قانونی اختیار کے تحت پولیس محض انتہاپسند عناصر کی خوشنودی کے لئے احمدی عبادت گاہوں کی بے حرمتی کر رہی ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ پولیس احمدی عبادت گاہ کی بے حرمتی کرے یا شرپسند عناصر احمدیوں کی عبادت گاہوں پر حملہ کر کے میناروں کو مسمار کریں،دونوں صورتوں میں وطن عزیز کا نام عالمی برادری میں گہنا رہا ہے۔ ایسے قانون شکن عناصر پاکستان کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ احمدیوں کی عبادت گاہوں کی حفاظت کے لئے مؤثر اقدامات کئے جائیں اور پاکستان میں رہنے والے محب وطن احمدیوں کے جان و مال کو تحفظ فراہم کرتے ہوئے احمدیوں کے خلاف نفرت انگیز مہم کو روکا جائے۔