اسلام آباد ہائیکورٹ کا کہنا ہے کہ پہلے اور موجودہ قانون میں بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کے حق سے محروم نہیں کیا گیا، بادی النظرمیں سابق حکومت کی ترمیم سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق نہیں تھی ۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللّٰہ نے بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کے حق سے محروم کرنے کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی، درخواست گزار داؤد غزنوی کی جانب سے وکیل عارف چوہدری پیش ہوئے ۔
ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے کہ لوگ باہر ہیں وہ وہاں سکونت رکھتے ہیں، دونوں ترامیم ان کےحقوق کو ختم نہیں کر رہیں، بیرون ملک پاکستانیوں کے ووٹ کا صرف طریقہ طے ہونا ہے۔
وکیل عارف چوہدری نے کہا کہ 30 سال سے یہ کام چل رہا تھا اب یہ کام ہوا ہے، کوئی کہہ نہیں سکتا کہ بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کا حق نہیں۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ایک جواب دیں کتنے پاکستانی بیرون ملک ہیں ؟، بیرون ملک پاکستانی کس حلقے میں ووٹ دیں گے، وکیل عارف چوہدری نے جواب دیا کہ 9 لاکھ لوگ بیرون ملک مقیم ہیں۔
سماعت کے دوران درخواست گزار داؤد غزنوی اسلام آباد ہائیکورٹ کے سامنے پیش ہوئے اور بتایا کہ میں امریکامیں رہتا ہوں تعلق مانسہرہ سے ہے۔
عدالت نے داؤد غزنوی سے سوال کیا کہ امریکا میں کیسے ووٹ ڈالے جاتے ہیں وہاں کا کوئی قانون ہوگا؟ درخواست گزار نے جواب دیا کہ ابھی وہاں کا قانون مجھے معلوم نہیں۔
وکیل عارف چوہدری نے کہا کہ سپریم کورٹ نے تمام اداروں کی یقین دہانی کے بعد فیصلہ دیا تھا کہ اس پر عمل کریں،گزشتہ حکومت میں جو ترمیم ہوئی تھی وہ سپریم کورٹ کے فیصلے کو پورا کر رہی تھی۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ پہلے اور موجودہ قانون میں بھی بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کے حق سے محروم نہیں کیا گیا ہے۔
اس موقع پر چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے اس موقع پر کیس کی مزید سماعت تین جون تک کیلئے ملتوی کردی۔