پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن نے ہماری جماعت کیخلاف اپنی حدود سے نکل کر فیصلہ دیا، اوورسیز پاکستانیوں کے پیسے فارن فنڈنگ نہیں ہے۔
پی ٹی آئی کارکنوں سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو شرم نہیں آئی جب شہباز شریف اور ان کے بیٹے حمزہ شہباز پر 24 ارب روپے کے کیسز چل رہے ہیں اور انہیں الیکشن لڑنے کی اجازت دی۔ بیان حلفی اور سرٹیفکیٹ میں فرق ہوتا ہے۔ میں نے کوئی 18 ارب روپے نہیں گننے۔ جہاں تک مجھے پتہ تھا سب ٹھیک ہے تو میں نے دستخط کر دیے۔
ان کا کہنا تھا کہ کیا مجھے خواب آئے گا کہ عارف نقوی پر 2018ء میں فراڈ کا الزام لگے گا۔ فنانشل ٹائمز کی رپورٹ کی بات کر رہے ہیں اس میں تو نواز شریف اور شہباز شریف کو 5 ارب دینے کی بات کی ہے، اس پر کوئی بات نہیں کر رہا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ کہا گیا کہ ووٹن کرکٹ کلب سے پیسے آئے جس کا مالک عارف نقوی ہے۔ یہ کہتے ہیں کہ اس نے فراڈ کیا تھا۔ ہم نے پیسے لیے 2012 میں اور اس پر فراڈ کا الزام لگا 2018 پر۔ یہ فارن فنڈنگ نہیں ہے۔ فارن فنڈنگ یہ ہے کہ آپ کسی دوسرے ملک سے پیسے لیں، جو آپ پر اثرانداز ہو سکتا ہے۔
انہوں نے نے ممنوعہ فنڈنگ کیس کے فیصلہ کے حوالے سے کہا کہ اگر یہ فارن فنڈنگ ہے تو جو یہ اوورسیز پاکستانی 31 ارب ڈالر ملک بھیجتے ہیں تو یہ کیا ہے؟ الیکشن کمیشن یہ کہہ رہا ہے کہ جو یہ اوورسیز پاکستانی فنڈز بھیجتے ہیں وہ فارن فنڈنگ ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی پاکستان کی پہلی جماعت ہے جس نے فنڈ ریزنگ کی۔ ہم کہتے رہے کہ ہمارے کیس سنے اور ان دو جماعتوں (مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی) کے بھی سنے لیکن الیکشن کمیشن نے نہیں سنے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ مجھے سب سے پہلے پیسہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے دیا۔ یہ لوگ پہلے شوکت خانم کو پیسہ دیتے تھے، انہی لوگوں نے کہا کہ ہم آپ کو جماعت کھڑی کرنے میں مدد کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعت کو پیسہ چاہیے ہوتا ہے۔ یہ جو دونوں مافیاز ہیں ان کے پاس پیسہ ہے۔ نواز شریف نے پیسہ چلا کر، پلاٹ دے کر سیاست کی۔ ہاں وہ قوتیں بیٹھی ہیں جو ملک کو کنٹرول کرنا چاہتی ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے الیکشن کمیشن کے ساتھ مل کر الیکڑانک ووٹنگ مشینوں کا استعمال روکا۔