لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ نے سانحہ مری کیس پر سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ سانحہ مری بھولنے نہیں دیں گے۔
سانحہ مری کیس کی سماعت جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے کی۔ دوران سماعت عدالت نے ریمارکس دیے کہ 22 لوگ جان سے گئے، ابھی تک کسی کو کوئی پرواہ نہیں، عوام کی آنکھوں میں دھول کیوں جھونکی جارہی ہے۔
عدالت نے حکم دیا کہ پی ڈی ایم اے کو کہاں سے فنڈز ملتے ہیں؟ کتنے فنڈز ملتے ہیں؟ دو سال میں کتنے افسران کا تبادلہ ہوا؟کیوں ہوا؟کیا سی پی او کو تبدیل کرنے کا کیس سیفٹی کمیشن میں نہیں جانا چاہیے تھا؟ رپورٹ پیش کی جائے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ دودن میں رپورٹ پیش نہ کی تو چیف سیکرٹری کو ذاتی حیثیت میں طلب کریں گے۔
عدالت نے فواد چودھری کی ٹوئٹس، ضلعی وصوبائی افسران کے درمیان واٹس ایپ کا سارا ریکارڈ پیش کرنے کا حکم بھی دیا۔
عدالت نے سانحہ مری کیس کی سماعت یکم مارچ تک ملتوی کردی۔
خیال رہے کہ وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا تھا کہ ملکی سیاحت میں اضافہ عام آدمی کی خوشحالی اور آمدنی میں اضافے کو ظاہر کرتا ہے۔
اپنی ٹوئٹ میں فواد چوہدری کا کہنا تھاکہ مری میں ایک لاکھ کے قریب گاڑیاں داخل ہوچکی ہیں، ہوٹلوں اور اقامت گاہوں کے کرائے کئی گنا اوپر چلے گئے ہیں۔
https://twitter.com/fawadchaudhry/status/1478711109381197825?t=3kUJy-3P8J7lnROTxoy5rw&s=19
ان کا کہنا تھاکہ سیاحت میں یہ اضافہ عام آدمی کی خوشحالی اور آمدنی میں اضافے کو ظاہر کرتا ہے اور اس سال 100 بڑی کمپنیوں نے 929 ارب روپے منافع کمایا۔
سانحہ مری کے بعد فواد چوہدری کی اس ٹویٹ پر انہیں تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔