'فیصلہ 4-3 کا لگتا ہے، تنازعہ اتنی آسانی سے ختم نہیں ہوگا'

'فیصلہ 4-3 کا لگتا ہے، تنازعہ اتنی آسانی سے ختم نہیں ہوگا'
سپریم کورٹ کا آج کا فیصلہ 4-3 والا لگتا ہے۔ پچھلے دو ججوں کے اختلافی فیصلوں کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ یہ بنچ تسلسل کے نتیجے میں 9 رکنی سے 5 ججوں پر آیا ہے، یہ نیا بنچ نہیں ہے۔ اختلاف رائے اچھی بات ہے اور اختلاف ہونا چاہئیے، اس سے ہی نئے حل نکلتے ہیں لیکن اختلاف کا بھی قاعدہ قانون ہونا چاہئیے۔ اب بڑا واضح ہے کہ چار جج صاحبان نے اس پٹیشن کو قابل سماعت نہیں سمجھا۔ یہ تنازعہ اتنی آسانی سے ختم ہوتا نظر نہیں آ رہا۔ یہ کہنا ہے قانون دان سید احمد حسن شاہ کا۔

نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبر سے آگے' میں گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر اویس بابر نے کہا کہ پی ڈی ایم بھی چپ کر کے بیٹھی ہے، الیکشن کمیشن نے بھی سپریم کورٹ کو نہیں بتایا کہ الیکشن اگر نہیں کروا سکتے 90 دنوں میں تو کیوں نہیں کروا سکتے، جب ان کی جانب سے اتنی سستی ہے تو پھر سپریم کورٹ نے یہی فیصلہ سنانا تھا جو سنایا ہے کیونکہ آئین 90 دن میں انتخابات کروانے پر پابند کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن ایکٹ 2017 الیکشن کمیشن کو بہت زیادہ طاقت دیتا ہے، وہ اس طاقت کو استعمال کرتے ہوئے کہہ سکتے تھے کہ ہم اس دن انتخابات کروانے جا رہے ہیں اور ادارے ہر حال میں ہمیں مدد فراہم کریں۔ وہ نوٹیفکیشن کے ذریعے یہ بھی کہہ سکتے تھے کہ ہمیں 90 دن کے اندر الیکشن کروانا تھا مگر ہم فلاں فلاں وجوہات کی وجہ سے الیکشن نہیں کروا سکتے۔

بیرسٹر احمد پنسوتا نے کہا کہ یہ بڑی بدقسمتی کی بات ہے کہ ہماری سیاسی لیڈر شپ کسی مسئلے کو پارلیمنٹ کے اندر حل کرنے کو تیار نہیں تھی۔ سب چاہتے تھے کہ الیکشن کی تاریخ کا معاملہ بھی عدالتوں میں چلا جائے اور پھر اس پر سیاست کی جائے۔ اسی وجہ سے سپریم کورٹ کو ازخود نوٹس لینا پڑا۔ ایک عام آدمی کی درخواست پہ سوموٹو لیا جا سکتا ہے تو سپریم کورٹ کے ججز کے کہنے پہ سوموٹو لینے میں کیا قباحت ہو سکتی ہے۔

فوزیہ یزدانی نے کہا کہ ہمیں توقع تھی کہ سپریم کورٹ اجتماعی دانش کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ سناتی اور مردم شماری والے معاملے کو بھی ذہن میں رکھتی۔

مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ فاروق ایچ نائیک نے فل کورٹ بنچ بنانے والی درخواست واپس لے لی۔ اب کل اگر وہ اس فیصلے پہ نظرثانی کی اپیل دائر کرتے ہیں تو کیسے کہیں گے کہ یہ ریویو پٹیشن فل کورٹ بنچ سنے؟

پروگرام کے میزبان رضا رومی تھے۔ 'خبر سے آگے' ہر پیر سے ہفتے کی رات 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے پیش کیا جاتا ہے۔