وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے مسجد نبوی ﷺ کے تقدس کی پامالی کے تناظر میں کہا ہے کہ اگر ثبوت ہوئے تو عمران خان اور شیخ رشید کی گرفتاری بھی ہو سکتی ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ مسجد نبوی ﷺ کے تقدس کی پامالی کے سلسلے میں تفتیش کا عمل جاری ہے، 50 کے قریب لوگوں نے مختلف شہروں میں درخواستیں دی ہیں، یہ مقدمات لوگوں نے اپنے جذبات کے تحت درج کرائے ہیں، راولپنڈی اور فیصل آباد میں بھی 2 مقدمات درج ہوئے ہیں۔
انھوں نے کہا کچھ لوگوں کو پاکستان سے لے جایا گیا تھا، ویڈیو موجود ہے جس میں وہ خود کہہ رہے ہیں کہ ہم نے یہ کرایا ہے، جن لوگوں کا اقبال جرم موجود ہے، انھیں گرفتار کر لیا گیا ہے، یہ لوگ ویڈیو میں کہہ رہے تھے ہم نے نماز نہیں پڑھنے دی، ان لوگوں نے منصوبہ بندی کے تحت لوگوں کو بھیجا۔
وزیر داخلہ نے کہا اطلاعات مل رہی ہیں، اور ثبوت بھی آ رہے ہیں، قانون اپنا راستہ خود بنائے گا، اس معاملے میں نہ معافی ہونی چاہیے اور نہ ہوگی، ہم سعودی حکام سے بھی رابطے میں ہیں۔
رانا ثناء اللہ نے بتایا کہ ہم نے سعودی حکام سے کہا ہے ملوث لوگوں کو ڈی پورٹ کریں تاکہ ان کے خلاف کارروائی کی جا سکے، سزا سے متعلق وکلا سے مشورہ کیا جائے گا، ثبوت ہوئے تو عمران خان اور شیخ رشید کی گرفتاری بھی ہو سکتی ہے، یہاں پاکستان میں بھی گرفتار لوگوں کے خلاف مقدمہ درج ہو سکتا ہے۔
انھوں نے کہا شیخ رشید کو اغوا نہیں کریں گے بلکہ باضابطہ گرفتار کیا جائے گا، تفتیشی ٹیم تمام ثبوت لائے گی اس کے بعد فیصلہ ہوگا، اگر گرفتاری ہوئی تو میرٹ پر ہوگی، شیخ راشد شفیق کو بھی باضابطہ گرفتار کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ شیخ رشید جیل کو سسرال کہتے ہیں تو ہم ان کی خواہش کی قدر کریں گے، لیکن قانون کے مطابق فیصلہ ہوگا کہ کسے گرفتار کرنا چاہیے کسے نہیں، افسوس کی بات یہ ہے کہ یہ اپنی گھٹیا سیاست کو مسجد نبوی تک لے کر گئے، ان کی یہ گھٹیا سیاست ان کے گلے میں پڑے گی۔
نواز شریف سے متعلق انھوں نے کہا کہ ان کو غلط سزا سنائی گئی، یہ ہو سکتا ہے کہ سزا سے متعلق پنجاب کا آرڈر بحال کیا جائے، سزا معطل کرنے کا اختیار عدالت اور حکومت کے پاس بھی ہے، نواز شریف نے واپسی کا فیصلہ اپنی صحت دیکھ کر کرنا ہے۔