ملیحہ لودھی کو عہدے سے کیوں ہٹایا گیا؟

ملیحہ لودھی کو عہدے سے کیوں ہٹایا گیا؟

پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کے دورہ امریکہ کے فوراً بعد ہی اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی کو ہٹا کر ان کی جگہ منیر اکرم کو تعینات کر دیا گیا ہے۔


منیر اکرم سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں بھی سنہ 2002 سے 2008 تک اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقبل مندوب کی حیثیت سے اپنے فرائض سرانجام دے چکے ہیں۔

سنہ 2008 میں پیپلز پارٹی کی حکومت کی جانب سے بینظیر بھٹو کے قتل کی تحقیقات اقوام متحدہ سے کروانے کے معاملے پر منیر اکرم کے پیپلز پارٹی سے اختلافات پیدا ہو گئے تھے جس کے بعد انھیں عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔

منیر اکرم پر نیویارک میں سنہ 2002 میں اپنی ساتھی خاتون پر گھریلو تشدد کا الزام بھی عائد کیا گیا تھا تاہم سفارتی استثنیٰ کی بنیاد پر ان کے خلاف کارروائی نہیں کی گئی تھی۔

وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چودھری نے تو اپنی ٹویٹ میں عمران خان کے اس دورے کی ’کامیابی‘ کا سہرا بھی ملیحہ لودھی کے سر باندھا تھا۔



 

ملیحہ لودھی کی سبکدوشی کی وجہ کیا بنی؟

ملیحہ لودھی کے خلاف سوشل میڈیا پر گزشتہ چند ماہ سے ایک مہم بھی چل رہی تھی جس میں ان کے بیٹے فیصل شیروانی کی اہلیہ کو مبینہ طور پر ایک بھارتی خاتون بتایا گیا تھا۔ بعض سوشل میڈیا پوسٹس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ فیصل شیروانی کی اہلیہ کے خاندان کے بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی سے بھی مراسم ہیں۔

ملیحہ لودھی نے اپنے خلاف چلنے والی اس مہم کا کوئی جواب نہیں دیا تھا۔ بعد ازاں ایک شخص نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو اپ لوڈ کی تھی جس میں وہ امریکہ میں ایک تقریب کے دوران ملیحہ لودھی سے ان کی کارکردگی پوچھ رہے تھے اور پاکستانی عملہ اس شخص کو روک رہا تھا۔

اس تناظر میں ملیحہ لودھی کی غیر متوقع سبکدوشی نے قیاس آرائیوں کو جنم دیا ہے اور سوشل میڈیا پر کئی افراد اس معاملے پر رائے زنی کر رہے ہیں۔

صحافی خرم حسین نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ ملیحہ لودھی کو عہدے سے اس وقت ہٹایا گیا جب ( عمران خان کے) دورے کو کامیاب قرار دیا جا رہا تھا۔ اس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ نیویارک اور واشنگٹن ڈی سی میں معاملات ٹھیک نہیں ہیں۔

 

 

https://twitter.com/KhurramHusain/status/1178754527534690304?s=20

سینئر صحافی شاہین صہبائی نے اپنے ایک ٹوئٹ میں ملیحہ لودھی پر الزام عائد کیا کہ وہ سینئرز اور جونیئرز کا احترام نہیں کرتیں اور بہت زیادہ اپنی ذات میں گم رہنے والی خاتون ہیں۔

https://twitter.com/SSEHBAI1/status/1178699112977440770?s=20

 

دوسری جانب منیر اکرم کی تعیناتی کے اعلان کے فوراً بعد اُن کے خلاف بھی سوشل میڈیا پر چہ مگوئیاں شروع ہوگئیں۔

سوشل میڈیا پر سال 2003 میں ان کی ایک مبینہ گرل فرینڈ کی طرف سے ان کے خلاف تشدد کے الزامات کے تحت دائر کیے جانے والے کیس کا بھی حوالہ دیا جا رہا ہے۔ بعض حلقوں کا کہنا ہے کہ اس کیس میں اُنہیں حاصل سفارتی استثنیٰ کے باعث کوئی کارروائی نہیں کی گئی تھی۔

صحافی طحہ صدیقی نے ان کے اسی کیس کا حوالہ دیتے ہوئے ٹوئٹ کیا ہے کہ منیر اکرم جنگ کو بڑھاوا دینے والوں میں سے ہیں اور ان کا 'ڈان' اخبار میں چھپنے والا ہفتہ وار کالم نفرت انگیز ہوتا ہے۔

https://twitter.com/TahaSSiddiqui/status/1178737317714026501?s=20