Get Alerts

’دھمکی آمیز خط‘ کی تحقیقات تک عدم اعتماد پر ووٹنگ روکنے کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر

’دھمکی آمیز خط‘ کی تحقیقات تک عدم اعتماد پر ووٹنگ روکنے کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر
سپریم کورٹ میں وزیر اعظم عمران خان کو لکھے گئے ’ دھمکی آمیز خط‘ کی تحقیقات تک تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ روکنے کے لیے درخواست دائر کردی گئی ہے جس میں عدالتی کمیشن بنا کر میمو گیٹ کی طرز پر خط کی تحقیقات کروانے کی درخواست کی گئی ہے۔

سپریم کورٹ میں درخواست سابق اٹارنی جنرل انورمنصور اور ایڈووکیٹ اظہرصدیق کے توسط سے دائرکی گئی ہے۔

دھمکی آمیز خط سے متعلق سپریم کورٹ میں مذکورہ درخواست آئین کے آرٹیکل 184/3 کے تحت دائرکی گئی ہے۔

دارخواست میں کہا گیا کہ وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد ایک بین الاقوامی سازش ہے، تحریک عدم اعتماد پرکاروائی روکی جائے۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ وزیر اعظم کیخلاف سازش کرنے والے غداری کے زمرے میں آتے ہیں، مختلف ٹی وی اینکرز نے تحریک عدم اعتماد کا پہلے ہی بتا دیا تھا، لندن میں نواز شریف سے خفیہ ملاقاتیں ہوئیں جہاں سازش تیار کی گئی۔

درخواست گزار نعیم الحسن ایڈووکیٹ نے تحریک عدم اعتماد کی کارروائی روکنےکی استدعا کرتےہوئے کہاہے کہ میموگیٹ طرز پر تحقیقاتی کمیشن بنایا جائے، سپریم کورٹ کے 3 ججز پر مشتمل ایک تحقیقاتی کمیشن تشکیل دیا جائے اور روزانہ کی بنیاد پر اس پر سماعت کی جائے۔

درخواست گزار نے استدعا کی کہ تحقیقات تک تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ روکنے کا حکم دیا جائے، حساس اور ہنگامی نوعیت کا معاملہ ہے،آج ہی سماعت کی جائے۔

درخواست میں وفاقی حکومت، وزیراعظم آفس وزارت خارجہ، وزارت داخلہ، وزارت قانون اور وزارت دفاع کو فریق بنایا گیا۔

اسپیکر قومی اسمبلی، الیکشن کمیشن، ایف آئی اے، پی ٹی آئی، پی ایم ایل ن، پیپلزپارٹی، جمیعت علمائے اسلام ف اورایم کیو ایم بھی درخواست میں فریق ہیں۔

واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے 27 مارچ کو اسلام آباد کے پریڈ گراؤنڈ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے حکومت کے خلاف پیش کی گئی تحریک عدم اعتماد سے متعلق اپوزیشن پر الزام عائد کرتے ہوئے اپنی جیب سے ایک خط نکال کر کہا تھا کہ ملک میں باہر سے پیسے کی مدد سے حکومت تبدیل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمیں لکھ کر دھمکی دی گئی ہے، تاہم وزیراعظم نے اس موقع پر اپنی جیب سے خط نکالا، عوام کے سامنے لہرایا اور پڑھے بغیر واپس رکھ لیا تھا۔