یہ مارشل لا کے لیے آئیڈیل صورت حال ہے، ملک کی معیشت کا پہیہ رک چکا ہے، تین بڑے شعبوں میں معاشی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہوئی ہیں، نومبر یا دسمبر میں مارشل لا لگے گا اور پھر چند ماہ میں ملک ٹریک پر آ جائے گا۔
کالم نگار جاوید چوہدری کا جمعرات یکم اگست 2019 کو ایک کالم شائع ہوا، جس کا عنوان "مکمل ٹیک اوور" تھا، اس کالم میں جاوید چوہدری نے کافی اور سگار پسند کرنے والی ایک نامعلوم شخصیت کے ساتھ ہونے والی ملاقات کا احوال ڈرامائی انداز میں بیان کیا ہے۔
جاوید چوہدری نے لکھا ہے کہ "یہ مارشل لا کے لیے آئیڈیل صورت حال ہے، صاحب نے سگار سلگایا کافی کا کپ ناک کے قریب لا کر لمبی سانس لی اور میز پر پڑی ریت گھڑی کو الٹا دیا۔ ریت اوپری خانے سے نیچے سرکنے لگی، وہ مسکرائے اور پھر آہستہ سے بولے آپ حالات دیکھ لیں پورا ملک بند ہو چکا ہے، فیکٹریاں رک گئی ہیں، پیداوار سلو ہو گئی ہے، درآمدات نہ ہونے کے برابر ہیں اور برآمدات منجمد ہیں، آپ کسی دکان دار سے پوچھ لیں، آپ صنعت کاروں، تاجروں اور ڈسٹری بیوٹرز سے ان کے حالات پوچھ لیں وہ سر پر ہاتھ رکھ کر دہائی دیں گے۔ ملک میں معیشت کے تین پہیے تھے۔ یہ تین پہیے پورے ملک کو چلا رہے تھے، رئیل سٹیٹ، پرائیویٹ ٹیلی ویژن چینلز اور موبائل فون کمپنیاں، یہ تینوں شعبے اس وقت بند پڑے ہیں۔"
انہوں نے نامعلوم شخصیت کے حوالے سے لکھا کہ ان کا کہنا تھا کہ رئیل سٹیٹ انڈسٹری کی بندش سے کنسٹرکشن کا کام رک گیا ہے اور کنسٹرکشن کا کام رکنے سے اس سے جڑے لوگ اور کاروبار بری طرح متاثر ہوئے ہیں جن کا اثر نچلی سطح تک پڑا ہے۔ پی ٹی آئی حکومت آنے سے رئیل سٹیٹ کی پوری انڈسٹری بیٹھ گئی، کنسٹرکشن، ڈویلپمنٹ اور سیل پرچیز تینوں بند ہو گئیں، کیوں پی ٹی آئی نے بڑے رئیل سٹیٹ ٹائی کونز کے خلاف کیس کھول دیے اور ان کی توجہ کاروباری سرگرمیوں سے ہٹ کر عدالتی کارروائیوں پر مرکوز ہوگئی۔ لوگوں نے اپنا سرمایہ بینکوں سے نکال کر ڈالرز اور پاﺅنڈز میں تبدیل کیا اور گھروں میں چھپا دیا جس سے ڈوبتی معیشت کو مزید ہچکولے لگے۔
پی ٹی آئی حکومت آنے کے بعد سے موبائل فون کمپنیاں بھی زوال کا شکار ہو گئیں، ان کا ریونیو 40 فیصد کم ہو گیا۔ پرائیویٹ ٹیلی ویژن چینلز بھی ڈاﺅن سائزنگ کے عمل سے گزرے، ریونیو ڈاﺅن سے ڈاﺅن ہو رہا ہے اور ورکرز کو تین تین ماہ معاوضہ نہیں ملتا، ملک کے دس نیوز چینلز بندش کے قریب پہنچ چکے ہیں۔ جاوید چوہدری کے مطابق اس شخصیت نے معیشت کا حال سنا کر پھر ایک بار کہا کہ یہ سارے حالات مارشل لا کے لیے آئیڈیل ہیں۔
اس کے بعد اس نامعلوم شخصیت نے کہا کہ ملک کا سرکاری نظام بھی پوری طرح بیٹھ چکا ہے، ججوں کی ٹیپس نکل رہی ہیں، عدالتوں میں مقدمے جاتے ہیں اور دس دس سال فیصلے نہیں ہوتے، نیب ریفرنس تیار کرتی ہے، مجرموں کو پکڑتی ہے اور پھر نیب کے وکلا مجرم کو عدالت میں مجرم ثابت نہیں کر پاتے۔ کراچی کی سڑکیں کچرہ کنڈی بن چکی ہیں، ڈی ایچ اے کے رہائشی بھی پانی کے ٹینکرز خریدنے پر مجبور ہیں، پنجاب کے حالات بھی خراب ہیں، پشاور میں حکومت نے ایڑی چوٹی کا زور لگا لیا لیکن اس کے باوجود میٹرو مکمل نہیں ہو سکی۔ آرمی کے بغیر اب فاٹا اور بلوچستان میں امن ممکن نہیں رہا۔ اس لیے یہ حالات بھی مارشل لا کے لیے آئیڈیل ہیں۔
جاوید چوہدری کے مطابق اس نامعلوم شخصیت نے مزید کہا کہ چین اور روس دونوں پاکستان کو بے یقینی کے عالم میں دیکھ رہے ہیں۔ امریکا آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو فل پروٹوکول دیتا ہے اور وزیراعظم کو بس میں بٹھا کر روانہ کرتا ہے۔ اس لیے یہ حالات بھی مارشل لا کے لیے آئیڈیل ہیں۔
پارلیمنٹ نہیں چل پا رہی، سلیکٹڈ کا لفظ باقاعدہ گالی بن چکا ہے اور پارلیمنٹ نے ایک سال میں کوئی قانون سازی کوئی تعمیری کام نہیں کیا۔ رہی سہی کسر چیئرمین سینٹ کی تبدیلی کے دوران پوری ہو گی، اس لیے حالات مارشل لا کے لیے آئیڈیل ہیں۔
جاوید چوہدری کی جانی پہچانی اور ہمارے لیے نامعلوم شخصیت مارشل لا لگنے کی وجوہات کا بیان کر رہی تھی کے کالم میں موجود معلومات کے مطابق جاوید چوہدری نے ان سے پوچھا کہ پھر کیا ہوگا تو اس شخصیت نے کہا کہ حکومتی پالیسیوں کے بدترین اثرات نومبر دسمبر میں کھل کر سامنے آ جائیں گے جس کے بعد لوگ باہر آنا شروع کر دیں گے اور یہ وہ ٹائم ہو گا جب فوج آگے بڑھنے پر مجبور ہو جائے گی، عوام کے پاس بھی اس وقت انہیں ویلکم کہنے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں بچے گا، وہ وقت نازک ترین ہو گا۔
اس انکشاف پر جاوید چوہدری نے کافی پیتی، سگار کے کش لگاتی اور مارشل لا کی نوید سناتی نامعلوم شخصیت سے پوچھا کہ کیا فوج معاملات کو درست کر لے گی؟ تو اس نامعلوم شخصیت نے کہا کہ سو فیصد، فوج چند ماہ میں ملک کو ٹریک پر لے آئے گی۔ اس کے بعد ملک کو ٹریک پر لانے کے لیے فوج کی حکمت عملی کیا ہوگی اس پر بھی بات ہوئی۔
کالم کے مطابق جاوید چوہدری نے اس باخبر شخصیت سے آخری سوال پوچھا اور اجازت چاہی، وہ سوال یہ تھا کہ اس صورت حال کا ذمہ دار کون ہے؟
جس پر تبصرہ کرتے ہوئے اس شخصیت نے کہا کہ عمران خان معصوم ہیں، یہ ٹریپ ہو گئے ہیں، ان کے دوست صورت حال کو وہاں لے آئے ہیں جہاں اب مکمل ٹیک اوور کے سوا کوئی آپشن نہیں بچا، ملک کو اب نیشنل گورنمنٹ اور شاہ محمود قریشی بھی نہیں چلا سکیں گے۔