اسلام آباد کی مقامی عدالت نے سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید احمد کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔ شیخ رشید کو ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دے دیا گیا۔
سابق صدر آصف علی زرداری پر عمران خان کو قتل کرنے کی سازش سے متعلق کیس میں گرفتار شیخ رشید احمد کو آج بروز جمعرات 2 فروری کو اسلام آباد کی ایف 8 کچہری جوڈیشل مجسٹریٹ عمر شبیر کی عدالت میں پیش کیا گیا۔
کمرہ عدالت میں موجود تفتیشی افسر کی جانب سے عدالت میں مقدمہ کا ریکارڈ جمع کروا دیا۔ پولیس نے شیخ رشید کے 8 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کردی۔ تاہم عدالت نے استدعا مسترد کرتے ہوئے دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا۔
کمرہ عدالت میں آمد کے موقع پر شیخ رشید نے عدالت سے استدعا کی میرے ہاتھوں میں لگی ہتھکڑیاں کھول دی جائیں۔میں خود وکیل ہوں۔ شیخ رشید کی شکایت پر جج نے پولیس کو ہتھکڑیاں کھولنے کی ہدایت کی۔
کمرہ عدالت میں موجود شیخ رشید کے وکیل عبد الرازق نے کہا کہ مقدمے میں گروپوں میں اشتعال پھیلانے کی دفعہ لگی۔ پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کا تو نام ہی نہیں لیا گیا۔ شیخ رشید نے نسل اور مذہب کا بھی نام نہیں لیا۔
وکیل کا یہ بھی کہنا تھا کہ کسی سیاسی جماعت کا نہیں صرف آصف زرداری کا نام لیا۔ سیاسی جماعتیں روز ایک دوسرے پر تنقید کرتی ہیں۔ ایسے مقدمات ہوتے رہے تو کوئی سیاستدان بات نہیں کر پائے گا۔
سماعت کے دوران شیخ رشید کے دوسرے وکیل انتظار پنجوتھا نے بھی دلائل مکمل کیے۔
واضح رہے کہ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کو رات گئے اسلام آباد پولیس نے ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کرلیا ۔ شیخ رشید کے خلاف مقدمہ بھی درج کر لیا گیا۔
حکومت مخالف رہنماؤں کی گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔شیخ رشید احمد کو راولپنڈی پولیس نے مری موٹر وے سے رات گئے گرفتار کیا جنہیں اسلام آباد کے تھانہ آب پارہ منتقل کردیا گیا ۔
بعد ازاں پولیس کی جانب سے شیخ رشیدکو اسلام آباد کے تھانہ آبپارہ سے میڈیکل کیلئے پولی کلینک اسپتال منتقل کیا گیا۔ پولیس حکام کا دعویٰ ہے کہ شیخ رشید احمد نشے کی حالت میں تھے۔
حکام نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ شیخ رشید کے پاس سے مہنگے برانڈ کی شراب، ایم 4 رائفل، کلاشنکوف اور آٹو میٹک گن برآمد ہوئی۔
سابق وزیر داخلہ اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے گرفتاری کے بعد کہا کہ حق کی فتح ہو گی ہم عمران خان کے ساتھ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 100، 200 لوگ میرے گھر میں داخل ہوئے اور میرے ملازمین کو مارا پیٹا۔ انہوں نے زبردستی گاڑی میں ڈالا اور ملازمین کو مارا ہے۔ پولیس نے میرے گھر کے دروازے توڑے۔
شیخ رشید نے الزام لگایا کہ مجھے وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کے کہنے پر گرفتار کیا گیا۔
عوامی لیگ کے سربراہ شیخ رشید کے خلاف تھانہ آبپارہ میں مقدمہ درج کر لیا گیا۔مقدمے کے متن کے مطابق شیخ رشید نے الزام تراشی کی کہ آصف زرداری نے عمران خان کو قتل کرنے کیلئے دہشت گردوں کی خدمات لیں۔ جبکہ سابق صدر آصف زرداری کو بدنام کرنا شیخ رشید کا مقصد ہے۔
شیخ رشید کے خلاف مقدمہ پیپلز پارٹی راولپنڈی ڈویژن کے صدر راجہ عنایت الرحمان کی جانب سے دائر کیا گیا۔ ایف آئی آر کے متن میں سابق وزیرِ داخلہ پر متعدد الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
دفعہ 153A نفرت انگیز تقریر کرنے پر لگی جس کی سزا پانچ سال مقرر ہے جبکہ عوام کو اشتعال دلانے پر دفعہ 505 لگائی گئی جس کی سزا سات سال قید مقرر ہے اور دفعہ 120 بی ریاست کے خلاف بغاوت پر اکسانا بھی شامل ہے۔