آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا بل کیا ہے؟

آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا بل کیا ہے؟
آرمی ایکٹ میں ترمیم کے حکومتی بل کی کاپی کے مطابق  بل کو پاکستان آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2020 کا نام دیا گیا ہے۔

آرمی ترمیمی ایکٹ کے بل میں ایک نئے چیپٹرکا اضافہ کیا گیا ہے، اس نئے چیپٹر کو آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کی تعیناتی کا نام دیا گیا ہے۔ اس بل میں آرمی چیف کی تعیناتی کی مدت تین سال مقررکی گئی ہے جب کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت پوری ہونے پر انہیں تین سال کی توسیع دی جا سکے گی۔

27500/

ترمیمی بل کے مطابق وزیراعظم کی ایڈوائس پر قومی مفاد اور ہنگامی صورتحال کا تعین کیا جائے گا، آرمی چیف کی نئی تعیناتی یا توسیع وزیراعظم کی مشاورت پر صدر کریں گے۔

ترمیمی بل کے تحت آرمی چیف کی تعیناتی، دوبارہ تعیناتی یا توسیع عدالت میں چیلنج نہیں کی جا سکے گی اور نہ ہی ریٹائر ہونے کی عمر کا اطلاق آرمی چیف پر ہو گا۔ علاوہ ازیں ترمیمی بل کے مطابق پاک فوج، ائیر فورس یا نیوی سے تین سال کے لیے چیئرمین جوائنٹ چیفس کو تعین کیا جائے گا جن کی تعیناتی وزیراعظم کی مشاورت پر صدر کریں گے۔


ترمیمی بل کے مطابق اگر چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی پاک فوج سے ہوا تو بھی اسی قانون کا اطلاق ہو گا، ساتھ ہی چیئرمین جوائنٹ چیفس کو بھی تین سال کی توسیع دی جائے گی۔ آرمی ترمیمی ایکٹ کے بل میں مزید بیان کیا گیا ہے کہ کسی قسم کے تنازع کی صورت میں بھی اسی قانون کا اطلاق جاری رہے گا۔

یاد رہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق قانون سازی کے معاملے پر حکومت کی حمایت کا اعلان کر دیا ہے۔ مسلم لیگ ن کی قیادت کے اس فیصلے پر سوشل میڈیا پر سخت تنقید کی جا رہی ہے۔

ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن نے آرمی ایکٹ میں ترامیم کی حمایت کا فیصلہ قیادت کا پیغام ملنے کے بعد کیا ہے۔ مسلم لیگ ن کی قیادت کا پیغام پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں پہنچایا گیا۔ قیادت نے پیغام دیا کہ ہم آرمی چیف کے عہدے کو متنازع نہیں بنانا چاہتے۔

مسلم لیگ ن کے اس فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے سینئر صحافی سید طلعت حسین نے ٹویٹ کیا کہ شہباز شریف اور نواز شریف نے آرمی ایکٹ کی ترامیم پر پی ٹی آئی کا تھوکا چاٹ کر آج ووٹ اور ووٹر کو تاریخی عزت دی ہے۔



سینئر صحافی رضا رومی نے اس حوالے سے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ ن کا فیصلہ ان کی حالیہ پالیسی کا مظہر ہے۔ اگر آپ کو حیرت ہو رہی ہے تو یہ آپ کا مسئلہ ہے۔

انہوں نے مزید لکھا کہ پنجاب کی پارٹی اسٹیبلشمنٹ سے زیادہ دیر جھگڑا نہیں کر سکتی۔ ان دونوں فریقین کا تعاون ملک میں سیاسی استحکام کیلئے ضروری ہے۔ لگتا ہے کہ شہباز شریف اب ڈرائیونگ سیٹ پہ براجمان ہیں۔



گل بخاری نے اس حوالے سے اپنے ٹویٹ میں مسلم لیگ ن کے فیصلے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے لکھا کہ اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّآ اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔



واضح رہے کہ وفاقی کابینہ سے منظور آرمی ایکٹ میں ترمیم کا بل کل قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔