”چوہدری نثار کی بات مانی جاتی تو نہ حکومت جاتی نہ جیلیں ہوتیں، اور نہ تابعداری کی سیاست کرنا پڑتی“

”چوہدری نثار کی بات مانی جاتی تو نہ حکومت جاتی نہ جیلیں ہوتیں، اور نہ تابعداری کی سیاست کرنا پڑتی“
پاکستان مسلم لیگ ن نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق قانون سازی کے معاملے پر حکومت کی حمایت کا اعلان کر دیا ہے۔ مسلم لیگ ن کی قیادت کے اس فیصلے پر سوشل میڈیا پر سخت تنقید کی جا رہی ہے۔

آج پاکستان مسلم لیگ ن نے آرمی ایکٹ کی غیر مشروط حمایت کا اعلان کر دیا ہے۔ مسلم لیگ ن نے آرمی ایکٹ میں ترامیم کی حمایت کا فیصلہ قیادت کا پیغام ملنے کے بعد کیا ہے۔ مسلم لیگ ن کی قیادت کا پیغام پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں پہنچایا گیا۔ قیادت نے پیغام دیا کہ ہم آرمی چیف کے عہدے کو متنازع نہیں بنانا چاہتے۔

سلیم صافی نے لکھا کہ اخلاقیات کا تقاضا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے قائدین مریم نواز صاحبہ کی قیادت میں چودھری نثار علی خان کے گھر جاکر ان سے معافی مانگیں۔ ان کی بات مانی جاتی تو نہ حکومت جاتی ، جیلیں دیکھنی پڑتیں اور نہ بعدازخرابی بیسیار تابعداری کی وہ سیاست کرنی پڑتی جو اب نون لیگ کرنے لگی ہے۔

https://twitter.com/SaleemKhanSafi/status/1212715970235682816?s=20

مسلم لیگ ن کے اس فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے سینئر صحافی سید طلعت حسین نے ٹویٹ کیا کہ شہباز شریف اور نواز شریف نے آرمی ایکٹ کی ترامیم پر پی ٹی آئی کا تھوکا چاٹ کر آج ووٹ اور ووٹر کو تاریخی عزت دی ہے۔



سینئر صحافی رضا رومی نے اس حوالے سے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ ن کا فیصلہ ان کی حالیہ پالیسی کا مظہر ہے۔ اگر آپ کو حیرت ہو رہی ہے تو یہ آپ کا مسئلہ ہے۔

انہوں نے مزید لکھا کہ پنجاب کی پارٹی اسٹیبلشمنٹ سے زیادہ دیر جھگڑا نہیں کر سکتی۔ ان دونوں فریقین کا تعاون ملک میں سیاسی استحکام کیلئے ضروری ہے۔ لگتا ہے کہ شہباز شریف اب ڈرائیونگ سیٹ پہ براجمان ہیں۔



گل بخاری نے اس حوالے سے اپنے ٹویٹ میں مسلم لیگ ن کے فیصلے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے لکھا کہ اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّآ اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔



واضح رہے کہ وفاقی کابینہ سے منظور آرمی ایکٹ میں ترمیم کا بل کل قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔