'پی ٹی آئی نے امریکی اہلکار ڈونلڈ لو کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھا دیا'

'پی ٹی آئی نے امریکی اہلکار ڈونلڈ لو کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھا دیا'
تحریک انصاف کی قیادت نے امریکی سازش اور مراسلے کے مبینہ کردار ڈونلڈ لو کی جانب دوستی کا ہاتھ بڑھا دیا ہے۔ خیال رہے کہ ڈونلڈ لُو  وہی نائب امریکی وزیر خارجہ ہیں جن پر عمران خان پاکستان کو دھمکی دینے کا الزام لگاتے رہے ہیں۔

پی ٹی آئی کے سیکرٹری اوورسیز چیپٹر ڈاکٹر عبداللہ ریار نے مبینہ طور  پر نائب امریکی وزیر خارجہ ڈونلڈ لُو سے رابطہ کر کے کہا ہے کہ ماضی بُھلائیں اور آگے بڑھیں۔

جیو نیوز کے مطابق اس خبر پر جب پی ٹی آئی کے رہنما فواد چودھری سے تبصرے کیلئے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے جواب دیا کہ چیک کرکے بتاتے ہیں۔ خیال رہے کہ 4 اپریل 2022 کو بنی گالہ میں تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی کے اجلاس میں عمران خان نے کہا تھا کہ امریکا کے جس نمائندے نے دھمکی آمیز الفاظ استعمال کیے اس کا نام ڈونلڈ لو ہے۔

https://twitter.com/geonews_urdu/status/1543179745004847105?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1543179745004847105%7Ctwgr%5E%7Ctwcon%5Es1_c10&ref_url=https%3A%2F%2Furdu.geo.tv%2Flatest%2F290497-

یہ بھی پڑھیں: عمران خان نے امریکی عہدیدار ڈونلڈ لوو کو برطرف کرنے کا مطالبہ کردیا

خیال رہے کہ اس سے قبل تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ”سازشی خط” کے مبینہ کردار امریکی عہدیدار ڈونلڈ لوو کو برطرف کرنے کا مطالبہ کر دیا تھا۔

امریکی نشریاتی ادارے سی این این سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ امریکی عہدیدار ڈونلڈ لوو کو برطرف کیا جانا چاہیے۔ تصور کریں کہ وہ سفیر سے منتخب وزیر اعظم سے جان چھڑانے کے لئے کہہ رہے تھے۔

پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ امریکا کی جانب سے پاکستان کے اندورنی معاملات میں بھرپور مداخلت کی گئی، کوئی غير مقبول حکومت مسلط کی جاتی ہے تو عوام اس کو قبول نہيں کرتے۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ ڈونلڈ لوو کی ملاقات سے پہلے امريکی سفارتکار ہمارے ارکان سے مل رہے تھے، انہیں ہمارے غیر اہم اراکین اسمبلی سے ملاقاتوں کی آخر کیا ضرورت تھی؟ بعد میں یہی لوگ ہمیں چھوڑ کر گئے۔

ایک سوال کے جواب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ انتظاميہ سے ميرے بہت اچھے تعلقات تھے لیکن بائيڈن انتظاميہ کے بعد اس میں تبديلی آئی۔ اسی وقت افغانستان ميں حالات بدلے۔ دورہ ماسکو پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ روس نے ہميں 30 فيصد کم پر تيل اور گيس دينے کی پيشکش کی تھی۔ روس کا دورہ بہت پہلے سے طے تھا، اسٹيک ہولڈرز کو اعتماد ميں ليا گيا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکی عہدیدار نے ہمارے سفیر کو کہا کہ اگر عمران خان کیخلاف تحریک عدم کامیاب ہوگئی تو پاکستان کو معاف کردیا جائے گا۔ ہم نے یہ تمام معاملات کیبینٹ کے سامنے رکھے۔ سائفر سے متعلق  قومی سلامتی کمیٹی کو بھی بتایا، اس نے ڈيمارش دينے، امريکی حکومت سے احتجاج کا فيصلہ کيا، اس کے علاوہ صدر نے چيف جسٹس کو مراسلہ بھجوايا کہ اس کی تحقيقات کروائی جائیں۔

تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے ایک بار پھر اپنی حکومت کے خاتمے کو غیر ملکی سازش قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر امریکہ کا اس میں کوئی کردار نہیں تو انہیں ہمارے ‘بیک بینچرز’ سے ملاقاتوں میں کیوں دلچسپی تھی؟