جاسوسی کا الزام، سماجی کارکن ادریس خٹک کو 14 سال قید کی سزا

جاسوسی کا الزام، سماجی کارکن ادریس خٹک کو 14 سال قید کی سزا
ایک فوجی عدالت نے سماجی کارکن ادریس خٹک کو جاسوسی کے الزام میں 14 14 قید کی سزا سنا دی ہے۔ انھیں نومبر 2019ء میں گرفتار کیا گیا تھا۔ انھیں 2 دسمبر کو سنائی گئی۔

ادریس خٹک پر بڑا الزام ہے کہ انہوں نے امریکا کو ڈرون حملوں کیلئے معلومات فراہم کی تھیں۔ فوجی عدالت نے ناقابل تردید شواہد سامنے آنے کے بعد انھیں سزا سنائی۔ تاہم سماجی کارکن کے اہلخانہ کا کہنا ہے کہ انھیں سرکاری طور پر اس سزا کے بارے میں کوئی معلومات نہیں دی گئی ہیں۔

بی بی سی نے عسکری ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ ادریس خٹک کیخلاف کورٹ مارشل کی کارروائی جہلم میں کی گئی تھی۔ ان پر غیر ملکی خفیہ ایجنسیوں اور ملک دشمن عناصر کو حساس معلومات دینے کا الزام تھا۔

اس کے علاوہ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے کچھ افراد کے بارے میں بھی دیں جس کی وجہ سے امریکا ڈروان حملے کرتا تھا۔ اور ان میں درجنوں بے گناہ ہلاک ہوئے تھے۔

ادھر راولپنڈی میں ہونیوالی کورٹ مارشل کارروائی میں فوج کے 3 سابق افسروں کو بھی قید کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔ ان تینوں افسران پر بھی جاسوسی کے الزامات ثابت ہوئے ہیں۔

فوج کے ان سابق اسفران میں لیفٹیننٹ کرنل ریٹائرڈ فیض رسول کو 14 سال، میجر ریٹائرڈ سیف الدین بابر کو 25 سال اور لیفٹیننٹ کرنل ریٹائرڈ اکمل کو 10 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

لیفٹیننٹ کرنل ریٹائرڈ فیض رسول کو 2 دسمبر کو سزا سنائی گئی جبکہ لیفٹیننٹ کرنل ریٹائرڈ اکمل اور میجر ریٹائرڈ سیف الدین بابر کے مقدمات کا فیصلہ اکتوبر 2021ء میں ہوا تھا۔

خیال رہے کہ فروری 2021ء میں پشاور ہائیکورٹ نے ادریس خٹک کیخلاف فوجی عدالت میں چلایا جانے والا مقدمہ روکنے کی درخواست خارج کر دی تھی۔

اس سے قبل 15 اکتوبر 2020ء میں سابق چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ مرحوم سیٹھ وقار کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے ادریس خٹک کیخلاف یہ کارروائی روکنے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس عدالتی کارروائی کو اس وقت تک روک دیا جائے جب تک اس درخواست پر فیصلہ نہیں سنا دیا جاتا۔

فوجی عدالت میں ادریس خٹک کیخلاف کیس کی پیروی کرنیوالے وکیل خالد انور آفریدی کا کہنا ہے کہ فوجی عدالت کے فیصلے کو ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے کے بارے میں انھیں ابھی تک اپنے موکل کی طرف سے کوئی واضح ہدایات نہیں ملی ہیں۔