سوشل میڈیا پر یہ خبریں گرم ہیں کہ 1963ء میں ’ اومیکرون ویریئنٹ‘ نامی ایک فلم ریلیز ہوئی تھی۔ اس فلم کے پوسٹر کو بالی وڈ کے معروف ڈائریکٹررام گوپال ورما نے شیئر کیا ہے۔
رام گوپال ورما نے اپنی ٹویٹ میں یہ پوسٹر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ کوئی یقین کرے یا نہ کرے، یہ فلم 1963ء میں ریلیز ہوئی تھی، اس کی ٹیگ لائن کو چیک کریں۔
انڈین ہدایتکار ’ اومیکرون ویریئنٹ‘ نامی فلم کی جس ٹیگ لائن کی جانب اشارہ کر رہے تھے اس پر لکھا ہے کہ ’دا ڈے دا ارتھ واز ٹرنڈ انٹو آ سیمیٹری‘۔ جس کا اردو ترجمہ کچھ یوں بنتا ہے کہ ’وہ دن جب زمین قبرستان میں بدل گئی۔‘
https://twitter.com/RGVzoomin/status/1466336270125178881?s=20
تاہم یہ من گھڑت اور جھوٹی کہانی ہے کیونکہ 1963ء میں ’ اومیکرون ویریئنٹ‘ نامی کوئی فلم ہی نہیں آئی تھی۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر ایسی کوئی فلم کا وجود ہی نہیں تو یہ ڈرائونا پوسٹر آیا کہاں سے؟
آئرش ڈائریکٹر بیکی چیٹل نے یہ عقدہ کھولتے ہوئے کہا ہے کہ گذشتہ ماہ 28 نومبر کو انہوں نے ٹویٹر کے ذریعے ایسے فلمی پوسٹرز شیئر کئے جنھیں فوٹو شاپ کیا گیا تھا۔
اب آپ کو بات سمجھ آ گئی ہوگئی رام گوپال ورما نے سوشل میڈیا پر جو فلمی پوسٹر شیئر کیا وہ ان کی محترمہ کی جانب سے فوٹوشاپ کیا گیا تھا۔ ٹویٹر پر اومیکرون وائرس ٹاپ ٹرینڈ کی اہم وجہ یہ ڈس انفارمیشن بھی ہو سکتی ہے۔
اومیکرون کے بارے میں غلط معلومات کی روک تھام کیلئے بیکی چیٹل نے ایک ٹویٹ میں بتایا کہ میری جانب سے بنایا گیا جعلی پوسٹر من گھڑت کہانی کے ثبوت کے طور پر پیش کرکے اسے ٹرینڈ بنا دیا گیا ہے۔
https://twitter.com/BeckyCheatle/status/1466098296565415956?s=20
بیکی چیٹل نے واضح کیا کہ انہیں’ اومیکرون ویریئنٹ‘70ء کی دہائی کی کسی سکائی فائی فلم کے نام کی طرح لگ رہا تھا، اسی لئے انہوں نے مذاق میں اس کے پوسٹرر بنا دیے۔
یہ بات بھی ذہن میں رہے کہ ’ اومیکرون‘ نامی ایک فلم 1963ء میں واقعی ریلیز کی گئی تھی۔ اس فلم کی کہانی ایک خلائی مخلوق کے گرد گھومتی ہے جو انسانوں کو جاننے کیلئے اپنی شکل تبدیل کرکے زمین پر آ جاتا ہے۔
اس کے بعد اومیکرون لفظ 2013ء میں ریلیز ہونے والی ایک فلم ’بوٹونیکل‘ میں استعمال کیا گیا تھا۔ تاہم یہ کوئی خوفناک نہیں بلکہ ایک مزاحیہ فلم تھی۔
خیال رہے کہ کورونا وائرس کی نئی قسم ’ اومیکرون‘ تیزی سے پوری دنیا میں پھیل رہی ہے۔ اس کا پھیلاؤ روکنے کیلئے کئی ملکوں نے فضائی سفر پر پابندیاں عائد کرتے ہوئے کئی اقدامات کرنا شروع کر دئیے ہیں۔ کورونا وائرس کی ہر نئی قسم اپنے ساتھ نئی کہانیاں لے کر آتی ہے۔