بھارتی ریاست کرناٹک کے ایک گورنمنٹ کالج میں مسلم طالبات کے حجاب پہن کر آنے پر کالج کی انتظامیہ اور طالبات میں 3 ہفتے سے جاری تنازعہ شدت اختیار کرچکا ہے۔
کرناٹک کے ایک سرکاری کالج (کنڈا پورہ گورنمنٹ کالج) نے حجاب پہن کر کالج آنے والی لڑکیوں کو کلاس رومز میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی ۔ ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ طالبات رو رو کر پرنسپل سے درخواست کر رہی ہیں کہ امتحانات میں صرف 2 ماہ رہ گئے ہیں، ان کا مستقبل تباہ نہ کریں۔
https://twitter.com/dpkBopanna/status/1489117646482472961
ایک مقامی صحافی نے ٹوئٹر پر لکھا کہ کل کچھ ہندو انتہا پسند تنظیموں نے زعفرانی شالیں پہن کر کالج میں حجاب پہن کر کالج جانے والی لڑکیوں کے خلاف احتجاج کیا اور اب ایسا لگتا ہے کہ کالج دباؤ میں آ گیا ہے۔
https://twitter.com/dpkBopanna/status/1489132315825426433
دوسری جانب بھارتی میڈیا کے مطابق کرناٹک کے وزیر تعلیم نے این ڈی ٹی وی کو بیان دیتے ہوئے کہا کہ اسکول اور کالجوں میں حجاب کرنا ڈسپلن کیخلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسکول یا کالجز اپنی مذہبی روایات کو اپنانے کی جگہ نہیں ہے۔
دوسری جانب مسلم طالبات کا کہنا ہے کہ یہ ان کے بنیادی حق چھیننے کے مترادف ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مرد حضرات لیکچرار کے سامنے وہ حجاب لیتی ہیں۔ عالیہ نامی طالبہ نے بتایا کہ ہمیں آج بھی حجاب کی وجہ سے کلاسوں میں بیٹھنے نہیں دیا گیا۔
عالیہ نے مزید کہا کہ 20 دن گزرچکے ہیں اور ہمیں کلاسوں میں آنے سے روکا جارہا ہے۔ حجاب کرنے کی اجازت ہمیں آئین نے دی ہے، کالج ہمیں کیوں روک رہا ہے؟
ہندوانتہاپسند رکن اسمبلی اورکالج کی ڈیولپمنٹ کمیٹی کے صدر کے رگھوپتی کا کہنا ہے کہ طالبات کو کسی صورت حجاب کے ساتھ کلاس رومز میں آنے کی اجازت نہیں دی جائیگی۔