ڈان نیوز سے حاصل معلومات کے مطابق ایک فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کے ایک استاد کو طالبات کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کا مجرم پایا ہے۔
اولڈ راویان فیس بک گروپ کے ایک رکن نے جی سی یو فزکس ڈیپارٹمنٹ کے ایک استاد کی سکرین شاٹ اور تصاویر شائع کیں اور ایک طالبہ کا حوالے دے کر الزام لگایا کہ وہ اور ان کے دوست اساتذہ انہیں امتحانات میں بار بار فیل کررہے تھے اور انہیں جنسی طور پر بھی ہراساں کیا گیا۔
فیس بک گروپ کے ممبر نے بتایا کہ انہوں نے طالب علم کی طرف سے بات کرنے کا فیصلہ کیا جس نے الزام لگایا تھا کہ استاد ان کے اور ان کے دوستوں سے رابطے میں رہنا چاہتا ہے۔
اس پوسٹ میں مذکورہ استاد پر الزام لگایا گیا تھا کہ وہ طلبہ کو اپنی ویڈیو کالز میں شریک ہونے پر مجبور کرتے ہیں جبکہ ایک طالب علم نے انہیں بے نقاب کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور کچھ سکرین شاٹس بھی لی جس میں وہ بغیر قمیض اور بظاہر نشے میں تھا۔ طالب علم نے سکرین شاٹس لینے کے بعد اپنا وائی فائی بند کر دیا جبکہ مذکورہ استاد نے انہیں موبائل نمبر پر کال کرنا شروع کردی تھی اور پیغامات بھیجے تھے جس میں کال میں شرکت کی درخواست کی تھی۔
مذکورہ پوسٹ میں ویڈیو کالز کا ریکارڈ، پیغامات اور سکرین شاٹس شامل تھیں جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اصغر زیدی واقعے کا نوٹس لیں۔
بعد ازاں جولائی 2020 میں مذکورہ استاد کے خلاف شکایت درج کرنے کے بعد انتظامیہ نے انہیں معطل کر دیا تھا۔
پروفیسر اصغر زیدی نے فزکس ڈیپارٹمنٹ کے ایک استاد کے خلاف طلبہ کی جانب سے کی جانے والی جنسی ہراسانی کی شکایت کی تحقیقات کا حکم دیا تھا اور ایک کمیٹی تشکیل دی تھی جس میں ایک خاتون ممبر بھی شامل تھیں۔ جمعرات کو کمیٹی نے الزامات کی مکمل تحقیقات کے بعد وائس چانسلر کو اپنی رپورٹ پیش کی۔
استاد پر الزام لگایا گیا تھا کہ وہ واٹس ایپ پر غیر اخلاقی پیغامات طالبات کو ارسال کرتے ہیں اور نامناسب لباس میں ویڈیو کال کرتے ہیں۔
علاوہ ازیں پروفیسر اصغر زیدی نے میڈیا کو بتایا کہ کمیٹی نے اپنی رپورٹ پیش کی ہے، استاد پر جرمانہ عائد کرنے کی سفارش کرنے کے لیے اس رپورٹ کو انسداد ہراساں کمیٹی کو ارسال کیا جائے گا۔ انسداد ہراساں کمیٹی ایک ہفتے کے اندر اپنی سفارشات پیش کرے گی۔
وائس چانسلر کا کہنا تھا کہ مذکورہ استاد کے خلاف شکایات درج ہونے کے فوری بعد ہی انہیں ہر قسم کی ڈیوٹی کے لیے معطل کردیا گیا تھا۔ ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ استاد کے خلاف پیڈا ایکٹ کے تحت بھی کارروائی کی جائے گی چونکہ ان پر ہراساں کرنے کا الزام ثابت ہوا ہے۔