گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور کے شعبہ فزکس کے استاد کے خلاف طالب علم کی جانب سے جنسی طور پر ہراساں کرنے کی شکایت کے بعد وائس چانسلر نے اس معاملے کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔
ڈان نیوز سے حاصل معلومات کے مطابق اولڈ راویئن فیس بک گروپ کے ایک رکن نے گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کے فزکس ڈیپارٹمنٹ کے ایک استاد کا سکرین شاٹ اور تصاویر شائع کیں اور ایک طالبہ کے حوالہ دیتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ اس کے اور اس کے دوست کو استاد بار بار امتحان میں فیل کر رہے تھے اور انہیں جنسی طور پر ہراساں بھی کر رہے تھے۔
فیس بک پوسٹ کے مطابق گروپ کے رکن نے بتایا کہ اس نے طالب علم کی جانب سے بات کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس نے الزام لگایا ہے کہ استاد اس سے اور اس کے دوستوں سے رابطے میں رہنا چاہتے ہیں۔ پوسٹ میں استاد پر الزام لگایا گیا کہ وہ طلبہ کو ان کی ویڈیو کالز اٹھانے پر مجبور کرتے ہیں۔
مزید کہا گیا کہ ہفتے کے روز استاد نے ایک ایسے طالب علم کو ویڈیو کال کیا جس نے 'استاد کو بے نقاب کرنے' کا فیصلہ کیا تھا اور کچھ سکرین شاٹس بھی لیے جس میں وہ 'بغیر قمیض کے اور بظاہر نشے میں تھے'۔
اس کا کہنا تھا کہ ویڈیو کال کے دوران جب سکرین شاٹس لینے کے بعد طالب علم نے اپنا وائی فائی بند کردیا تو استاد نے اپنے موبائل نمبر پر کال کرنا شروع کردی اور پیغام بھیجا کہ وہ اس کی کال اٹھائیں۔
پوسٹ میں ویڈیو کالز کے کال لاگ، میسجز اور سکرین شاٹس شامل تھے۔
دریں اثنا وائس چانسلر پروفیسر اصغر زیدی کو بھی یونیورسٹی کے ایک فیکلٹی ممبر کی جانب سے خاتون طالب علم کو نامناسب کالز اور میسج کرنے کی شکایات موصول ہوئی۔ انہوں نے اس معاملے کی تحقیقات کا حکم دیا اور اس مقصد کے لیے انہوں نے ایک کمیٹی تشکیل دی جس میں ایک خاتون رکن بھی شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جی سی یو میں اصول کے تحت ہراساں کرنے کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔ طلبہ اور عملے کی جانب سے اس طرح کی شکایات درج کرنے کے لیے فروری 2020 سے ایک ویب پورٹل (وائس چانسلر ویب پورٹل) یونیورسٹی نے تشکیل دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ انکوائری کے اختتام تک یونیورسٹی اس معاملے پر مزید تبصرہ نہیں کرے گی۔ تحقیقاتی کمیٹی کو معاملے کی مکمل رازداری برقرار رکھنے اور شکایت کنندہ کو مکمل تحفظ فراہم کرنے کی ہدایت بھی کی ہے۔
40443/