مذہبی انتہاپسندوں نے جہلم میں مقیم احمدیہ کمیونٹی کے ارکان کو دھمکی دی ہے کہ وہ کمیونٹی کے ان تمام افراد کو لٹکائیں گے جو عید الاضحیٰ کے موقع پر قربانی کی رسم ادا کرنے کی کوشش کریں گے۔ انہوں نے یہ دلیل دی کہ قربانی کی رسم صرف مسلمان ادا کرتے ہیں اور آئین پاکستان اقلیتی برادری کے ارکان کو ایسی تمام رسومات کی ادائیگی سے منع کرتا ہے جس میں ان کے مسلمان نظر آنے کا شائبہ ہو۔
یہ وارننگ چند ہفتے قبل اس وقت سامنے آئی جب تحریک لبیک پاکستان ( ٹی ایل پی) کی مقامی قیادت کے اراکین نے جہلم میں ایک ریلی نکالی۔
جہلم میں احمدیہ کمیونٹی کے ارکان نے بتایا کہ ٹی ایل پی کے مقامی رہنما عاصم اشفاق رضوی نے اعلان کیا تھا کہ تحریک لبیک 10 مئی 2024 کو فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی اور اسرائیل کے مظالم کے خلاف ایک ریلی نکالے گی۔
مقررہ وقت پر لوگوں کی بڑی تعداد جمع ہو گئی۔ لیکن احمدیہ کمیونٹی کے اراکین کے مطابق ریلی کے لیے بتائے گئے راستے پر جانے کے بجائے عاصم اشفاق رضوی نے مبینہ طور پر روٹ تبدیل کیا اور جہلم میں واقع احمدی کمیونٹی کی ایک عبادت گاہ 'بیت الذکر' کے باہر ریلی کو روک دیا اور دھمکیاں دینا شروع کر دیں۔
تازہ ترین خبروں، تجزیوں اور رپورٹس کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
'اگر کوئی احمدی (عید الاضحیٰ پر) ایک جانور کی بھی قربانی کرنے کی کوشش کرے گا تو ہم جہلم میں رہنے والے احمدیوں کو لٹکا دیں گے'، سوشل میڈیا پر پوسٹ ہونے والی ایک ویڈیو میں ٹی ایل پی کے مقامی رہنما کو ریلی کے سامنے یہ کہتے سنا جا سکتا ہے۔ ان دھمکیوں پر ریلی کے شرکا نے خوب جوش و خروش کا مظاہرہ کیا۔
ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ٹی ایل پی رہنما نے فخر سے بتایا کہ کس طرح انہوں نے احمدیہ کمیونٹی کی تمام عبادت گاہوں کے اوپر بنائے گئے میناروں کو مسمار کیا اور جہلم میں مدفون احمدیہ کمیونٹی کے ارکان کی قبروں پر لگے کتبوں کو توڑا۔ انہوں نے کہا کہ احمدیہ کمیونٹی کے ارکان مسلمان نہیں ہیں اور نا ہی وہ ایسی کارروائیوں میں ملوث ہو سکتے ہیں جن سے یہ ظاہر ہو کہ وہ مسلمان ہیں۔
انہوں نے ضلعی انتظامیہ اور پولیس افسران بشمول ڈپٹی کمشنر، ایس ایچ اوز اور ڈی ایس پیز کو بھی دھمکی دی اور انہیں خبردار کیا کہ وہ احمدیہ کمیونٹی کے ارکان کو تحفظ دینے سے باز رہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ احمدیہ کمیونٹی کو عید الاضحیٰ کے موقع پر جانوروں کی قربانی کے خلاف ایک ماہ قبل ہی وارننگ جاری کر رہے ہیں۔
ریلی میں شامل بعض لوگوں کو تلواریں بھی لہراتے ہوئے دیکھا گیا۔
احمدیہ کمیونٹی کے ارکان نے اس پیش رفت پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے اور حکام پر زور دیا ہے کہ وہ اپنا فرض ادا کریں اور ان کی جان و مال کی حفاظت کریں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ کس طرح گذشتہ سال ان کی برادری کے افراد کو انتہا پسندوں اور حتیٰ کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بھی ہراساں کیا تھا جنہوں نے قربانی کے جانوروں کی خریداری پر کمیونٹی کے متعدد افراد کو گرفتار کیا تھا۔ حکام نے ایسے جانوروں کو بھی ضبط کر لیا تھا۔