Get Alerts

عمران خان پیشی کے لئے جوڈیشل کمپلیکس میں غنڈے اور بدمعاش ساتھ لائے: انسداد دہشتگردی عدالت

عمران خان پیشی کے لئے جوڈیشل کمپلیکس میں غنڈے اور بدمعاش ساتھ لائے: انسداد دہشتگردی عدالت
اسلام آباد کی انسداد دہشتگردی عدالت نے ریمارکس دیے کہ عمران خان گزشتہ پیشی پر جوڈیشل کمپلیکس میں غنڈے اور بدمعاشوں کے ساتھ عدالت میں پیش ہوئے تھے۔

انسداد دہشتگردی عدالت کے جج راجہ ناصر عباس نے ایک کیس کی سماعت کے دوران عمران خان کا نام لیے بغیر  کہا کہ پی ٹی آئی کے سربراہ اس دن ڈھائی ہزار بندہ بھی کمرہ عدالت میں لے آئے تھے۔

جج راجہ ناصر عباس نے کہا کہ نام انصاف پر رکھا ہے لیکن عدالت میں زندہ اور مردہ باد کے نعرے لگاتے ہیں۔

اے ٹی سی جج راجہ ناصر عباس نے عمران خان کی گزشتہ پیشی کا ذکر کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ برطانیہ کی مثالیں دیتے ہیں اور خود عدالت کا احترام نہیں کرتے۔

جج نے مزید کہا کہ برطانیہ کی مثالیں دیتے ہیں اور خود عدالت کا احترام نہیں کرتے۔ پیشی کے دوران عدالت کا احترام نہیں کیا گیا۔ اپنے ساتھ غنڈے اور بد معاش بھی کمرہ عدالت لے آتے ہیں۔

اے ٹی سی جج نے کہا کہ ایک سال کی پیشی پر آئے تھے اور دو سال کی پیشیاں ساتھ لے کر چلے گئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کے پاس واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج ہے۔

واضح رہے کہ 28 فروری کو 4 کیسز میں پیشی کے لیے زمان پارک لاہور سے روانہ ہونے والے چیئرمین تحریکِ انصاف عمران خان قافلے کے ہمراہ اسلام آباد میں جوڈیشل کمپلیکس پہنچے تھے۔

فیڈرل جوڈیشل کمپلیکس میں پی ٹی آئی کے کارکنوں کی بڑی تعداد کو سیکیورٹی اہلکار روکنے میں ناکام رہے تھے۔

الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج کیس میں اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے عمران خان کی ضمانت منظور کی جب کہ ممنوعہ فنڈنگ کیس میں بینکنگ کورٹ نے بھی عمران خان کی ضمانت منظور کی۔

توشہ خانہ کیس میں ایڈیشنل سیشن جج نے عدم پیشی پر عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تاہم بعد ازاں چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عمر فاروق نے سابق وزیراعظم کی 9 مارچ تک عبوری ضمانت منظور کرلی۔

عمران خان کی پیشی کے موقع پر پی ٹی آئی کارکنان کی جانب سے  فیڈرل جوڈیشل کمپلیکس میں توڑ پھوڑ  اور ہنگامہ آرائی کی گئی۔

اسلام آباد پولیس نے فیڈرل جوڈیشل کمپلیکس میں توڑ پھوڑ  اور ہنگامہ آرائی کرنے پر پارٹی سربراہ سمیت 28 رہنماؤں اور متعدد کارکنوں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ مقدمہ دہشت گردی، کار سرکار میں مداخلت، سرکاری اہلکاروں سے مزاحمت اور دیگر دفعات کے تحت اسلام آباد کے تھانہ رمنا میں  سٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) رشید احمد کی مدعیت میں درج کیا گیا۔منصوبے کے تحت عدالت پر حملے کی کوشش کی گئی۔سیاسی جماعت کے رہنما ہجوم کی قیادت کر رہے تھے۔

ایف آئی آر کے مطابق عمران خان ہجوم نما پر اشتعال لشکر لے کر جوڈیشل کمپلیکس پہنچے۔ کارکنان نے ہاتھوں میں اسلحہ، ڈنڈے اور جھنڈے پکڑ رکھے تھے۔ ہجوم عمران خان اور پی ٹی آئی رہنماؤں کی قیادت میں جوڈیشل کمپلیکس میں داخل ہوا۔

ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ احاطہ عدالت میں پولیس اور دیگر سیکیورٹی اداروں کے لوگوں کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئیں۔ سی سی ٹی وی کیمروں سمیت سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔

مقدمے میں پی ٹی آئی کے رہنماؤں شہزاد وسیم، شبلی فراز، کرنل ریٹائرڈ عاصم، طاہر صادق، حماد اظہر، راجہ خرم، مراد سعید، علی اعوان، عامر کیانی، فرخ حبیب، غلام سرور خان اور راجہ بشارت کے نام شامل ہیں۔

اس کے علاوہ جوڈیشل کمپلیکس اور اسلام آباد ہائی کورٹ میں توڑ پھوڑ کے الگ مقدمات درج کیے گئے ہیں۔

جوڈیشل کمپلیکس میں توڑ پھوڑ کرنے پر مقدمہ نمبر 153 اور اسلام آباد ہائی کورٹ پر توڑ پھوڑ پر مقدمہ نمبر 154 درج کیا گیا ہے۔

پولیس کے مطابق 29 افراد کو حراست میں لے لیا ہےجب کہ مزید افراد کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔