اس ملک میں غدار کون نہیں ہے ؟

اس ملک میں غدار کون نہیں ہے ؟
پاکستان 14 اگست 1947 کو آزاد ہوا، تو قائد اعظم نے این ڈبلیو ایف پی( خیبر پختون خواہ) میں غدار باچا خان کی ایلکٹدیڈ حکومت ختم کر کے قیوم خان کی حکومت سلیکٹ کردی، اور یوں غدار بنانے کا سلسلہ پاکستان کے قیام کے ساتھ ہی شروع ہوا۔

پھر چالیس کی دہائی پچاس میں بدل گئی اور پچاس میں باچا خان کے بعد لیاقت علی خان جو پاکستان کے پہلے وزیراعظم تھے وہ غدار، اور لیاقت علی خان کے بعد پچاس کے عشرے میں وزیر اعظم حسین شہید سہروردی بھی غدار ٹھہرائے گئے، ساتھ میں مارشل لاء بھی نافذ کردیا اور پاکستان کے پہلے آئین کو ایک محب وطن جنرل ایوب خان نے ختم کردیا۔

ساٹھ کا عشرہ شروع ہو جاتا ہے اور اس عشرے میں ایک بار پھر باچا خان سمیت بانی قوم کی ہمشیرہ اور مادر ملت فاطمہ جناح سمیت مولانا حمید باشانی، ولی خان، شیخ مجیب،جی ایم سید تمام غدار اور پیر پگاڑا محب وطن۔

ستر کے عشرے میں ولی خان، مفتی محمود، مولانا مودودی غدار، یاد رہے انہوں نے ذوالفقار علی بھٹو کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر موجودہ آئین بنایا، اور ہاں نئےآئین کے اور عشرے کے پہلے اور اخری وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو بھی غدار اور پھانسی پہ چڑھا دو، اس کے ساتھ خیر بخش مری، عوث بخش بزنجو، صمداچکزئی اور عطا اللہ مینگل بھی غدار۔

اسی کا عشرہ شروع ہوا تو جنیجو غدار، نصرت بھٹو غدار، بے نظیر بھٹو غدار، نسیم ولی غدار، اور ستر کے عشرے والے غداران شامل رہے۔

نوے میں بے نظیر سیکورٹی رسک پلس غدار۔ اور عشرے کے اخر میں اکبر بگٹی بھی غدار۔

اکیسوی صدی کے اول عشرے میں بے نظیر بھٹو غدار اور مار دو، ان کے علاوہ اور بھی سیاست دان غدار ہونے کے بعد وکلاء بھی غدار ٹھہرتے ہیں۔

اکیویسویں صدی کے دوسرے عشرے میں الطاف حسین، منظور پشتین، محسن داوڑ، حاصل بزنجو، اسفندیار،محمود خان اچکزئی، ڈاکٹر مالک، آختر مینگل غدار اور اب تین مرتبہ ملک کے وزیر اعظم نواز شریف غدار، مولانا فضل الرحمن، بلاول بھٹو، مریم نواز اور شاہد خاقان عباسی بھی غدار۔

یوں یہ سلسلہ تب سے لے کر آج دن تک کا چل رہا ہے جو آئین، قانون، انصاف، حق، سچ، غریب، احساس، بدامنی اور غیر قانونی طاقت کی بات کرتا ہے تو وہ غدار چاہے وہ سیاسی، صحافی، وکیل، جج، پولیس، ڈاکٹر، انجینئر ہی کیوں نہ ہو۔ اور ہاں یہ تو وہ غداران ہے جن کو میں اور آپ جانتے ہیں ان کے علاوہ غداروں کی تعداد کروڑوں میں ہے، آپ کے دائیں بائیں ہر جگہ وہ غدار ملیں گے جن کوتاریخ نے ابھی گنا نہیں۔